مارچ اور نعروں سے الگ تھلگ، چارسدہ میں خواتین کا عالمی دن نئے انداز میں
سلمان یوسفزے
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہر سال آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جارہا ہے۔ خواتین کے عالمی دن کو منانے کا مقصد صنفی امتیاز کے خاتمے اور خواتین کے مساوی حقوق کے لیے کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
یوم خواتین کے سلسلے میں جہاں ایک طرف پاکستان کے مختلف شہروں میں تقریبات، سیمینار اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں جن میں خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل اجاگر کیے جا رہے ہیں تو دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایک خاندان نے چار دیواری کے اندر گھریلو خواتین کے ساتھ خواتین کا عالمی دن منایا ہے۔
ہشتنگر کے شکور گاؤں میں پاکستان مزدور کسان پارٹی کے چیئرمین افضل خاموش کے گھر کے صحن میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منقعدہ تقریب میں شکور خاندان کی خواتین سمیت گاؤں کی بیشتر خواتین نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزدور کسان پارٹی کے صوبائی کوآرڈینیٹر برائے خواتین عائشہ اسرار نے کہا کہ وہ خواتین کے عالمی دن کو خوش آمدید کہتی ہیں کیونکہ دنیا کے بشیر ممالک میں خواتین کو مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں لیکن اس ملک میں خواتین کا اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا ضروری ہے۔
ٹی این این سے بات چیت کے دوران عائشہ اسرار نے پاکستان بھر میں عورت مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پشتون معاشرے میں اگر کوئی عورت اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاتی ہے تو کچھ لوگ اسے بری نظروں سے دیکھتے ہیں لیکن آج ہم نے اپنی ثقافت، رواج اور چار دیواری کے اندر خواتین کے حقوق اور معاشرتی زندگی میں انہیں درپیش مسائل کے حل پر نہ صرف بات کی بلکہ صنفی امتیاز کے خاتمے اور خواتین کے مساوی حقوق کے لیے کوششوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے۔
افضل خاموش کی نواسی مدیحہ شاہ نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ خواتین کو آج بھی طرح طرح کی مشکلات کا سامنا ہے، جاگیر دار، سرمایہ دار اور ریاست صرف اعلانات کرکے محنت کش خواتین کو دھوکہ دے رہی ہے لیکن اب ہماری خواتین بیدار ہو چکی ہیں، اب ان کے حقوق کوئی سلب نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہاکہ یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے کہ ہم اپنے حقوق کے لئے اپنے گھر کے صحن سے آواز اٹھا رہی ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر خواتین کو اپنے ہی گھروں میں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ مزدور کسان پارٹی کی خواتین نے ہر ظلم کے خلاف اور مظلوم کیلئے آواز اٹھائی ہے اور یہ عہد کرتی ہیں کہ پارٹی کے نظریاتی اصولوں کے مطابق ہم خواتین کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی۔
افضل خاموش کے نواسے او مزدور کسان پارٹی کے سرگرم کارکن ہیں مختار عالم شکور کہتے ہیں کہ اپنے گھر میں خواتین کے عالمی دن کی اس تقریب کی تیاریوں میں وہ خواتین کے ساتھ پیشں پیش رہے۔
مختار عالم شکور کا کہنا ہے کہ اگر ایک عورت اپنے عالمی دن کے موقع پر اپنے بنیادی حقوق کے لئے آواز اٹھا رہی ہے تو مردوں کو بھی چاہئے کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔
وہ کہتے ہیں، "اگر میری بہن میرے برابر نہ ہو سکی تو میں کیسے دنیا کے برابر ہو سکتا ہوں، عورت کیا چاہتی ہے، وہ بھی انسان ہے، اسے بھی تعلیم حاصل کرنا چاہئے، وہ بھی روزگار میں اپنا حق مانگ سکتی ہے، اسے سیاست میں بھی اپنا لوہا منوانا چاہئے، یہ سب وہ اکیلے حاصل نہیں کر سکتیں اس لئے ضروری ہے کہ معاشرے کا باشعور مرد عورت کا ساتھ دے۔”
مختار عالم نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنے حقوق مانگنے والی عورت کو بری نظر سے دیکھتے ہیں تو ان لوگوں کی اپنی نظر اور سوچ میں فرق ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ عورت اس قدامت پسند معاشرے میں اپنے حقوق سے محروم رہے۔
خواتین کا عالمی منانے کا آغاز کیسے ہوا؟
مرد و خواتین کے مساوی حقوق کے لیے خواتین کی جدوجہد کا آغاز تقریباً ایک صدی پہلے امریکا کی سرزمین سے ہوا، 1908 میں ہزاروں خواتین صنفی امتیاز کے خلاف اور خواتین کے حق رائے دہی اور مساوی تنخواہوں جیسے مطالبات لے کر نیویارک کی سڑکوں پر نکلیں جس کے بعد 28 فروری 1909 کو امریکا میں یوم خواتین منایا گیا۔
پھر امریکا سے شروع ہونے والی خواتین کے مساوی حقوق کی جدوجہد سالوں کا سفر طے کرتی یورپ، سوویت یونین اور دوسرے ممالک تک پہنچی۔
1914 میں یوم خواتین منانے کے لیے 8 مارچ کا دن منتخب کیا گیا اور پھر 1975 میں اقوام متحدہ نے 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن قرار دیا۔
اب ہر سال دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کے مساوی حقوق کے لیے احتجاجی ریلیاں، خواتین مارچ اور یوم خواتین کی مناسبت سے سیمینارز، مباحثوں اور ملاقاتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔