‘تمام صوبے قبائلی اضلاع کو این ایف سی ایوارڈ میں وعدے کے مطابق حصہ دیں’
وفاق نے صوبوں سے کہا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کی خصوصی ترقی اور صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے آئندہ سال کے اپنے بجٹ میں سے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے شئیرز کی مناسبت سے مشترکہ طور پر 110 ارب روپے مختص کریں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک کی پوری قومی قیادت نے تقریباً دو سال قبل وعدہ کیا تھا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی پر اگلے 10 برسوں کے لیے ہر سال مشترکہ طور پر 100 ارب روپے خرچ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام تقریباً ایک سال کی تاخیر کے بعد شروع ہوا اور رواں سال تقریباً 24 سے 25 ارب روپے اس پر خرچ ہوسکتے ہیں جبکہ اگلے سال اسے 60 ارب روپے تک کردینا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ معاملہ گزشتہ سال این ایف سی کی سطح پر اٹھایا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اپنے حصص کے مطابق فنڈز مہیا کرنے چاہئیں۔
اسد عمر نے کہا کہ مرکز نے اب تک 40 فیصد وفاقی حصہ فراہم کردیا ہے اور توقع کرتے ہیں کہ صوبے 30 سے 35 سال تک تباہی اور محرومی کا سامنا کرنے والے اس خطے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے کے نام پر بہت سارے فنڈز خرچ ہو چکے ہیں اور ڈالر وصول ہوئے ہیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں مل سکا جبکہ عدم استحکام کی دشمن قوتیں اس خطے میں بہت متحرک ہیں جس کی قیمت تمام صوبوں کو برداشت کرنا ہوگی۔
خیال رہے کہ پچھلے سال بھی قبائلی اضلاع کے لئے این ایف سی ایوارڈ میں صرف وفاق اور خیبر پختونخوا نے اپنا حصہ دیا تھا جبکہ باقی صوبوں نے انکار کیا تھا۔ امسال بھی سندھ حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں عدم تعاؤن کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔