قبائلی اضلاعکورونا وائرس

‘آن لائن امتحان نے مجھے فیل کردیا’

 

سٹیزن جرنلسٹ مصباح الدین اتمانی

پاکستان میں مارچ 2020 میں کرونا وائرس کے مسلسل پھیلاو پر قابو پانے کیلئے حکومت کو دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو بھی بند کرنا پڑا جس کے بعد ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے طلباء و طالبات کا وقت بچانے کی غرض سے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں آن لائن کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ آن آن لائن کلاسز نے 20000 سے زائد طلباء و طالبات کو فائدے کی بجائے نقصان سے دوچار کیا ہے کیونکہ ضم اضلاع کے 90 فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے اور وہاں پی ٹی سی ایل کی سہولت سے حاصل کردہ انٹرنیٹ سروسز بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اس حوالے سے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے طالب علم سبحان الدین نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی کمزور سروسز کیوجہ سے میرا پیپر فیل ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ ہمارے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ تھا کلاس کے دوران انٹرنیٹ منقطع ہو جاتا ہماری کلاس خراب ہو جاتی، اس کے علاوہ جب انٹرنیٹ کی سہولت میسر بھی ہوتی تو وہ اس قدر کمزور ہوتی کہ ہم آن لائن لیکچر سے مستفید نہیں ہو سکتے تھے۔
سبحان الدین نے بتایا کہ میرا ان لائن امتحان تھا، پیپر کے دوران انٹرنیٹ منقطع ہوا، جب بہت کوشش کے بعد بحال ہوا تو سکرین پر آگیا کہ آپ کا ٹائم ختم ہو چکا ہے اپنا پیپر جمع کریں، اور اس طرح میرا پیپر فیل ہوا، اور جس مسئلے سے میں دو چار تھا یہ ہر قبائلی طالب علم کو درپیش تھا’


اس حوالے سے ضلع کرم سے تعلق رکھنے والی ٹرائبل یوتھ موومنٹ فیمل وینگ کی صدر نائیلہ الطاف طوری نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی بندش کیوجہ سے طلباء کے مقابلے میں طالبات زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں خواتین کا گھروں سے نکلنے کا کوئی کلچر نہیں ہے کہ وہ شہر چلی جائیں، یا کسی افس میں بیٹھ کر اپنی اسائمنٹس کریں جس کیوجہ سے لڑکیاں بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں، ان کا وقت ضائع ہوا ہے، سبق ضائع ہوا، اب اس گیپ کو پر کرنے کیلئے حکومت کو اقدامات اٹھانے چاہیئے۔

جب ان لائن کلاسز اور قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز بندش کی حوالے سے ہم نے جامعہ پشاور کے ترجمان پروفیسر نعمان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز شروع کرنے سے پہلے ضم اضلاع سمیت وہ تمام طالب علم نظر میں تھے جہاں انٹرنیٹ سروسز میسر نہیں لیکن حالات کیوجہ سے آن لائن کلاسز شروع کرنا ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو دور دراز علاقے ہیں وہاں انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے، ہم نے ایک سروے کیا جس میں ان علاقوں کے طلباء و طالبات کی تعداد انتہائی کم تھی تو کمیٹی نے آن لائن کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
پروفیسر نعمان نے بتایا کہ ان طلباء کیوجہ سے ہم نے ہر آن لائن لیکچر ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا جو بعد میں ان طلباء کو فراہم کیا جا سکتا ہے۔
آن لائن کلاسز شروع ہونے کے بعد ضم اضلاع کے طلباء نے نہ صرف اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا بلکہ ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ انٹرنیٹ قبائلی اضلاع کے عوام کا بنیادی حق ہے لیکن ابھی تک وہاں انٹرنیٹ سروسز بحال نہ ہوسکی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button