سٹیزن جرنلزمکورونا وائرس

جب شانگلہ کے نوجوانوں نے ملٹی نیشنل کمپنی کو گھٹنے ٹھیکنے پر مجبور کردیا

سی جے طارق عزیز

‘پہلے تو نیٹ ورک کا گزارہ چل رہا تھا لیکن جب تھری اور فور جی سروس کمزور ہوئی تو ہمارے لوگوں نے انتظامیہ سے رابطہ کیا کہ ہمارے ہاں نیٹ کا مسئلہ ہے اور آپ مھربانی کر کے اس کو بہتر بنانے کا کوئی بندوبست کر لیں لیکن انتظامیہ نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا’

یہ کہنا ہے امیر نواز کا جس کا تعلق کیڑی شانگلہ سے ہے۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں کافی عرصے سے نیٹ کا مسئلہ چلا آ رہا تھا جہاں صرف ٹیلی نار نیٹ ورک میسر ہے، اس سے پہلے یہاں پی ٹی سی ایل کی سہولت موجود تھی لیکن موبائل آنے کے بعد وہ بھی ختم ہو گئی۔

 

انہوں نے کہا کہ کرونا کی وباء کے بعد جب کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ گھر آئے اور ان کی کلاسز اور دیگر نصابی سرگرمیاں آن لائن شروع ہوئیں تو نیٹ کی کمزوری نے ان کے مسائل کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ نوجوانوں نے ٹیلی نار کے افسران سے رابطہ کیا لیکن حسب سابق ان کی طرف سے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا جا سکا جس کے بعد مجبوری میں ہم نے اسسٹنٹ کمشنر بشام سے رابطہ کیا اور انہوں نے 21 روز کی مہلت مانگ لی، مہلت ختم ہونے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر بشام نے ہمیں آگاہ کیا کہ ٹیلی نار والے مختلف بہانے بنا رہے ہیں، اور وہ آپ کا مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتے، آپ کسی متبادل آپشن پر غور کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے ٹاور کو تیل کی سپلائی روک دی چونکہ یہ ٹاور دو درجن کے قریب دوسرے ٹاورز کو کنیکٹ کرتا ہے اس لئے پورے شانگلہ میں نیٹ ورک ڈاؤن ہو گیا جس پر انتظامیہ نے ہمارے ساتھ رابطہ کیا کہ آپ مھربانی کر کے تیل کی سپلائی بحال کر دیں تاکہ باقی علاقے میں نیٹ ورک کام شروع کرے لیکن ہم نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا لیکن پھر پولیس، اور ضلعی انتظامیہ نے مداخلت کی اور مسئلہ حل کرنے کیلئے ٹیلی نار کے افسران نے لکھ کر یقین دہانی کرائی اور ڈپٹی کمشنر نے اگلے ہفتے ٹیلی نار کے اعلی افسران اور نوجوانوں کے نمائندے اپنے دفتر میں بلائے اور ان سے میٹنگ کی۔ امیر نواز نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا۔

ٹیلی نار کے افسران نے پانچ دن کے اندر اندر مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی اور اس کے بعد پورا ہفتہ مختلف تیکنیکی ٹیموں نے سائٹ کا دورہ کیا جس کے بعد ہمارا نیٹ ورک کا مسئلہ حل ہو گیا، جب نیٹ نے ٹھیک کام شروع کیا تو جن طلبہ کو کلاسز لینے اور دیگر متعلقہ کاموں کیلئے قریبی شہر بشام جانا پڑتا تھا تو وہ سارے کام ان کے گھر میں ہونے لگے۔ امیر نواز نے خوشی سے بتایا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button