لنڈیکوتل، کم اور لوئے شلمان میں 20 سے زائد سرکاری سکول عرصہ دراز سے بند
قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈیکوتل کے عوام زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم، علاقے کے عوام نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے مسائل کے حل کے لئے عملی اقدامات کریں۔
مسائل کے بارے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بعض شہریوں نے کہا کہ لنڈی کوتل شلمان اور بازار زخہ خیل کے زیادہ تر سرکاری سکولوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے طلباء کو تعلیم کے حصول میں شدید مشکلات کا سامناہے، لنڈی کوتل کم شلمان اور لوئے شلمان میں گزشتہ کئی سالوں سے 20سے زائد گرلز اور بوائز سرکاری سکولز بند پڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقہ شیخ مل خیل تا کم شلمان روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، شلمان اور بازار زخہ خیل میں مریضوں لئے قائم ڈسپنسری میں سٹاف نہ ہونے اور دیگر سہولیات کے فقدان کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، لنڈی کوتل بازار کی بجلی گزشتہ 4سالوں سے واپڈا حکام نے منقطع کر رکھی ہے جس کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوگئی ہیں۔
اہل علاقہ کے مطابق ضلع خیبر لنڈیکوتل میں غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے باعث طورخم بارڈر پر علاقے کے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں، کم شلمان روڈ پر قائم ٹیکنیکل کالج گزشتہ 20 سال سے بند پڑا ہے اور ابھی تک طلبہ کے لئے فعال نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ کا مستقبل تاریکی میں ڈوب گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لنڈی کوتل ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو کیٹیگری A کا درجہ دیا گیا ہے لیکن 3 سال گزرنے کے باوجود سٹاف نہیں دیاگیا، طورخم لنڈی خانہ پانی سکیم کا سابق گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے باقاعدہ افتتاح کیا تھا جس کے لئے 18 کروڑ روپے منظور کئے گئے تھے لیکن3 سال گزرنے کے باوجود اس منصوبے پر بھی کام شروع نہ ہوسکا جس کے باعث علاقے کے عوام کو پانی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری، سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی، ایم پی اے ویلسن وزیر اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ضلع خیبر لنڈیکوتل میں پانی، بجلی، تعلیم، صحت سہولیات اور عوام کو روزگار کی فراہمی اور دیگر مسائل کے حل کرنے کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔