بلدیاتی انتخابات: باجوڑ میں 51 امیدوار بلامقابلہ منتخب
بلدیاتی انتخابات میں باجوڑ کے 51 امیدواران بلامقابلہ منتخب ہو گئے، جماعت اسلامی نے میدان مار لیا، 19 نشستیں جیت لیں، خواتین کی 15 اور اقلیت کی دو سیٹیں بھی جماعت اسلامی کے نام رہیں۔
الیکشن کمیشن دفتر باجوڑ کے مطابق ضلع باجوڑ میں بلدیاتی انتخابات میں 51 امیدواران بلامقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔ ان امیدواروں کے مقابلہ میں کسی نے کاغذات جمع نہیں کئے اور ریٹرننگ افسران نے ان کے بلامقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
ان سیٹوں میں سب سے زیادہ سیٹ خواتین کی ہیں، 32 خواتین کونسلر بلامقابلہ منتخب ہو گئیں، خواتین سیٹوں پر بلامقابلہ کامیاب امیدواروں میں جماعت اسلامی کے 15، جے یو آئی کے 4، پی ٹی آئی کے تین، اے این پی اور پیپلز پارٹی کے ایک ایک جبکہ 8 آزادامیدوار شامل ہیں۔
اس بارے میں مزید پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں اقلیتوں کی دو ہزار سے زائد نشستیں خالی کیوں؟
بلدیاتی انتخابات: ”ان بڑے بزرگوں کا شکریہ جو اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ کھڑے ہیں”
اس کے علاوہ باجوڑ میں 3 ویلج کونسلز پر 9 جنرل کونسلر امیدواران بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔ جنرل کونسلر سیٹ پر بلامقابلہ کامیاب ہونے والوں میں پانچ آزاد امیدوار، پی ٹی آئی کے دو، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا ایک ایک امیدوار شامل ہیں۔ ان امیدواروں میں آزاد امیدوار شاہ ولی خان، آزاد امیدوار برہان الدین، آزاد امیدوار عالم زیب، پی ٹی آئی کے ماہر خان، آزاد امیدوار غلام فاروق، جماعت اسلامی کے بخت رو جان، جے یو آئی کے تاج، پی ٹی آئی کے مراد علی اور آزاد امیدوار قوصل خان شامل ہیں۔
دو اقلیتی امیدوار بھی جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔ اقلیتی امیدواروں میں ثناء پرویز اور صابر مسیح غوری شامل ہیں۔
یوتھ کونسلر کی سیٹوں پر 5 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ یوتھ سیٹوں پر کامیاب ہونے والوں میں جے یو آئی کے دو اور تین آزاد امیدوار؛ جے یو آئی کے اکرام اللہ اور رحیم داد جبکہ تین آزاد امیدوار رضوان اللہ، فواد علی اور عمران اللہ شامل ہیں۔
کسان کونسلر کی سیٹوں پر بھی 3 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں جن میں 2 آزاد امیدوار اور ایک جماعت اسلامی کا شامل ہے۔ کسان کونسلر کی سیٹوں پر کامیاب ہونے والوں میں اکرام اللہ، فیض محمد، اور مجاہد شامل ہیں۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے رواں سال اگست میں ملک میں بلدیاتی و کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کے رویے سے شدید نالاں ہو کر جوڈیشل آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔