پشاور کے چھ، ملک بھر میں 54 صحافی بھی کورونا سے متاثر
پشاور پریس کلب کے آٹھ اراکین سمیت پاکستان میں 54 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فریڈم نیٹ ورک رائٹس گروپ کی جانب سے کورونا سے متاثرہ صحافیوں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا سے منسلک افراد اس وائرس سے بچاؤ کی تدابیر پر ٹھیک سے عمل پیرا نہیں ہو رہے۔
ملک میں سب سے پہلے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے کوئٹہ کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ ایک روز جب وہ دفتر میں تھے تو انہیں بخار کے ساتھ چکر آرہے تھے پھر جب وہ اپنا کام مکمل کرکے گھر پہنچے تو ان کا بخار تیز اور جسم میں شدید درد ہونے لگا، جس کے باعث ان کیلئے کھڑا ہونا تک ممکن نہیں رہا تھا، ان کے علاوہ ان کے دفتر کے مزید 6 افراد بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔
اسی طرح کی صورتحال ملک کے دیگر حصوں میں واقع میڈیا اداروں میں بھی پیش آئی جہاں سٹاف ایک دوسرے سے خاصے قریب رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بعض لوگ کورونا بیماری چھپاتے کیوں ہیں؟
میجر اصغر، کورونا وائرس سے جاں بحق پاک فوج کے پہلے آفیسر
میڈیا کے اداروں نے صحافیوں کیلئے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران سماجی فاصلے اور بچاؤ کے حوالے سے اپنے اپنے طور پر گائیڈ لائنز جاری کئے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ فیلڈ میں ان ہدایات پر تواتر کے ساتھ عمل نہیں ہو رہا۔
کوئٹہ کے ایک صحافی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ ہم لوگ دفتر اور فیلڈ دونوں میں ایک ہی طرح کام کر رہے ہیں اور پبلک سے رابطوں کا سلسلہ بھی اسی طرح جاری ہے۔
پشاور کے ایک کیمرا مین گزشتہ ماہ کورونا وائرس پوزیٹیو نکلے تھے تاہم دو ہفتے قرنطینہ میں رہنے کے بعد ان کا ٹیسٹ نیگیٹو آ گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ معاشرے میں عمومی برتاؤ کے پیش نظر میں ذہنی طور پر تیار تھا کہ میں اس وائرس سے بچ نہیں سکوں گا اور یہ جلد یا بدیر مجھے متاثر کر ہی دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وائرس سے متاثر ہونے سے کئی روز قبل سے وہ ہسپتالوں اور بازاروں سے لائیو رپورٹنگ کرتے رہے تھے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی پاکستانی میڈیا اداروں کیلئے مرتب کردہ سفارشات میں شامل ہے کہ بڑے مجمع میں لائیو رپورٹنگ سے گریز کیا جانا چاہئے اور ہسپتالوں اور ایسی پریس کانفرنسز جہاں لوگ زیادہ تعداد میں موجود ہوں وہاں سے کوریج سے بھی اجتناب کیا جائے۔
رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز کے نمائندے اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ فیلڈ سے لائیو ہٹس لینا ایک خطرہ ہے جو میڈیا ہاؤسز کو مول نہیں لینا چاہئے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے پشاور پریس کلب کے اراکین میں معین علی، اصف شہزاد، واجد شہزاد، عامر علی شاہ، عمران علی، فیصل، جہانزیب خان، ثمینہ، شہزاد کاظمی اور اسد علی شامل ہیں جن میں سے موخرالذکر دو ساتھی صحتیاب ہوئے ہیں۔