ملک واپس آنے والوں کو 14 روز قرنطینہ میں لازمی گزارنا ہوں گے’
وفاقی حکومت نے افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی جائے گی اور انہیں 14 روز تک قرنطینہ میں وقت لازمی گزارنا ہوگا۔
خیال رہے کہ سرحدات کی بندش کے باعث ہزاروں پاکستانی بشمول سینکڑوں طلبہ، ڈرائیورز اور کلینرز افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔
جمعہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس ہوا جس میں کووڈ 19 کی صورتحال پر اور افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے پر غور اور بلوچستان کے چار سرحدی اضلاع کو ایران سے خوراک کی سپلائی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ افغانستان کیلئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت صرف کارگو کے لیے اجازت دی گئی ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دو طرفہ تجارت کے تحت تین روز کے لیے صرف غذائی اشیاء اور ادویات لے جانے کی اجازت ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اجلاس کو ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے اقدامات کے ساتھ کورونا وائرس کی ملک میں تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی جائزہ دیا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مثبت کیس ہمارے اندازے سے کافی کم ہیں، اندازے سے کم کورونا وائرس کے کیس سامنے آنا خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے 727 مریض صحتیاب ہو کر گھر جا چکے ہیں، کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے لیے 26 لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں، مستقبل کے حوالے سے پلان وزیراعظم کو 12 اپریل کو پیش کیا جائے گا۔
متعلقہ خبریں:
طورخم، انسانی ریلا افغانستان کی جانب بہہ نکلا
‘افغانستان میں پھنسے تمام ڈرائیورز بہت جلد واپس آئیں گے”
الحاج انٹرپرائزز کا حکومت سے چمن بارڈر کھولنے کا مطالبہ
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ افغاستان سے شہریوں کی واپسی اور ایران سے بلوچستان کے 4 اضلاع میں ضروری کھانے پینے کے سامان کی فراہمی طے شدہ طریقہ کار، وزارت صحت کی گائیڈ لائنز اور ایس او پیز کے مطابق ہوں گی، مستقبل کا لائحہ عمل پیر، 13 اپریل کو این سی سی کی جانب سے منظوری کے لیے وزیراعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
این سی او سی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ جو پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں انہیں ٹیسٹنگ اور ضروری قرنطینہ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھی قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے ایک یوسف بھیر نامی جوان نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا تھا طلبہ سمیت ہزاروں پاکستانی طورخم کے پار سڑکوں، ہوٹلوں اور لوگوں کے حجروں میں مقیم ہیں اور پیسوں کی کمی کے باعث شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
یوسف بھیر نے وزیرعظم سے اپیل کی کہ افغانیوں کیلئے طورخم بارڈرز چار دنوں کیلئے کھلا رکھا گیا تو انہیں بھی واپس اپنے ملک پاکستان جانے دیا جائے۔
ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے مذہبی امور کے وفاقی وزیر نورالحق قادری نے بھی افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں تیاریاں جاری ہیں اور قرنطینہ مراکز بنائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب دنیا کے مختلف ممالک سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے جس کیلئے پی آئی اے کی پروازوں میں اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔