لائف سٹائل

خیبر پختونخوا میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے کے 38 ایف آئی آرز درج، سزا کسی کو بھی نہ ہوئی

 

ذیشان کاکاخیل

خیبر پختونخوا میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران 100 سے زائد تاریخی عمارتوں، سرنگوں، سٹوپاز ،آثار قدیمہ سمیت دیگر نوادرات کو نقصان پہنچانے یا اسے سمگل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ نقصان پہنچانے والوں اور سمگلنگ میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے محکمہ آرکیالوجی نے انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 2019 سے 2023 کے دوران یعنی گزشتہ 5 سالوں کے دوران 38 ایف آئی آر بھی درج کیے گئے ہیں تاہم ذرائع کے مطابق اب تک کسی پر بھی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو جیل ہوسکا۔

محکمہ آثار قدیمہ کے دستاویزات کے مطابق گزشتہ 5 سالوں کے دوران انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف ورزی سب سے زیادہ پشاور میں ہوئی۔ جہاں آثار قدیمہ، تاریخی مقامات اور نوادرات کو نقصان پہنچانے پر 12 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان مقدمات میں زیادہ تر وہ مقدمات ہے جو تاریخی عمارات کو مسمار کرنے پر بنائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پشاور شہر کا شمار دنیا کے چند تاریخی شہروں میں ہوتا ہے اس لیے یہاں کئی تاریخی عمارتیں اور مکانات موجود ہیں۔

اب مکانات کو گرا کر اس پر تجارتی پلازے بنائے گئے ہیں جس میں سے اکثر پر مقدمہ تو درج ہوا لیکن انہیں نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی ان پر جرمانہ عائد ہوسکا ہے۔ مردان اور صوابی میں انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر اب تک 6،6 افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ سوات میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران 3 افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مانسہرہ، چارسدہ ،ہری پور میں 2،2 مقدمات جبکہ ایبٹ آباد اور خیبر میں انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 1،1 فرد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جب بھی کسی تاریخی ورثہ کی کوئی کودائی کی جائے، آثار قدیمہ کو نقصان پہنچایا جائے یا نوادارات کو سمگل کرتے ہوئے کوئی پکڑا جائے تو ان کے خلاف انٹکوٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔ اس قانون کے مطابق جو بھی خلاف ورزی کرے گا انہیں 5 سال قید کی سزا کے ساتھ 2 ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ سنگین صورت میں دونوں یعنی قید اور جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے۔ اس قانون پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے اکثر اوقات تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات سامنے آتے ہیں وقتی طور پر اس مقام کو سیل کیا جاتا ہے لیکن بعد میں اسے پلازے یا مرضی کے مکان میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ تاریخی مقامات کو نقصان پہنچانے، نوادرات سمگل کرنے کے واقعات سے متعلق محکمہ آثار قدیمہ کے ریسرچ آفیسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جہاں بھی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے وہاں محکمہ آثار قدیمہ کا سٹاف کارروائی کرتا ہے۔

ریسرچ آفیسر بخت محمد کے مطابق خیبرپختونخوا کے 12 اضلاع میں آثار قدیمہ کے دفاتر، میوزیم اور متعلقہ ادارے قائم ہے۔ اس لئے ان اضلاع میں انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف ورزی بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے اور ان اضلاع میں کوئی بھی انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف وزری بآسانی نہیں کرسکتا۔

ریسرچ آفیسر محکمہ آرکیالوجی کے مطابق 2022 میں قانون میں مزید ترامیم کر کے نوادرات سمگلرز ،آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے۔ ان کے مطابق کچھ اضلاع ایسے ہے جہاں ان کے دفاتر یا اہلکار تعینات نہیں ہے تو وہاں انٹکوٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ صوبے کے 12 اضلاع کے علاوہ سابق قبائلی اضلاع سمیت کہیں بھی ان کے دفاتر،عجائب گھر موجود نہیں ہے۔ بخت محمد کے مطابق خیبرپختونخوا میں رجسٹرڈ سائٹس کی تعداد 8 ہزار 600 سے زائد ہے جبکہ غیر رجسٹرڈ کی تعداد 20 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔ ان کے مطابق 86 سائٹس کو پروٹیکٹ سائسٹ قرار دے دیا گیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button