لائف سٹائل

مومند ڈیم پر دیگر صوبوں کے افراد کی تعیناتی برداشت نہیں کریں گے: مومند اتحاد

 

رفاقت اللہ رزڑوال

خیبر پختونخوا کے ضلع مومند کے عوام نے مومنڈ ڈیم کی خالی اسامیوں کیلئے علاقہ مکینوں کی بجائے پنجاب کے رہائشیوں سے درخواستیں طلب کرنا غیر آئینی قرار دے کر اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔

محکمہ واپڈا لاہور کے ڈائریکٹر دفتر کی جانب سے رواں سال کے 8 ستمبر کو خیبر پختونخوا کے پشاور سے شائع ہونے والی آج اخبار میں ایک اشتہار شائع کی گئی جس میں ضلع مومند میں تعمیر ہونے والی ڈیم کیلئے 9 اسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے جن میں اہم اسامیوں سمیت 7 اسامیاں صوبہ پنجاب جبکہ سروئیر اور باورچی کی درخواستیں خیبر پختونخوا کے شہریوں سے مانگی گئی ہیں۔

ضلع مومند کے عوام نے مقامی افراد کو نوکریوں سے محروم کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے واپڈا کی شکل میں ریاستی جبر قرار دے کر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔

ضلع مومند کے سماجی کارکن وسید اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ شائع کردہ اشتہار میں پبلک ریلیشن افسر گریڈ-16 اور امام مسجد گریڈ-12 جیسے اہم اسامیوں کیلئے پنجاب کے شہریوں سے درخواست طلب کی گئی ہے۔ یہ ایسا ہے جیسے قبائلی اضلاع یا خیبر پختونخوا میں کوئی اہل فرد موجود ہی نہیں۔

وسید اللہ کہتے ہیں ” ہماری مٹی پر دو ڈیم تعمیر کئے گئے ہیں، ایک ورسک ڈیم جو 1957 میں اور دوسرا مہمند ڈیم جو اب تعمیر ہونے جا رہا ہے مگر ورسک ڈیم کی رائیلٹی تاحال نہیں ملی اور نہ موجودہ ڈیم میں ہمیں اپنی مراعات دی جا رہی ہے جو علاقے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے”۔

انہوں نے بتایا کہ مومند اور بھاشا ڈیم کی تعمیر ایک ساتھ شروع کی گئی تھی وہاں پر زمینوں کے مالکان سے ایک ایکڑ زمین کروڑوں روپے میں خریدی گئی تھی مگر ہمارے ایک ایکڑ ہموار زمین کی تقریباً چھ لاکھ اور پہاڑی زمین کی تین لاکھ روپے لاگت لگائی گئی اور تاحال اس میں بیشتر مالکان کو معاوضہ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے۔

"اسکے علاوہ بھاشا ڈیم کے عوام کو وعدے کے مطابق ہرقسم کی رائیلٹی دی جاتی ہے مگر ہمیں یہ نہیں معلوم کہ ہمیں رائیلٹی کیوں نہیں دی جاتی الٹا ہمارے علاقے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری رہتی ہے”۔

وسید اللہ کا کہنا ہے کہ آئین کے اعتبار سے کسی بھی علاقے کے وسائل پر سب سے پہلے اس علاقے کے عوام کا حق ہوتا ہے مگر یہ حق ہم سے چھین لیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ محکمہ واپڈا اس غیرآئینی عمل سے گریز کرکے یہاں کے عوام کو اپنی حقوق فراہم کرے۔

محل وقوع کے لحاظ سے مومنڈ ڈیم خیبرپختونخوا کے تین اضلاع کو ملاتا ہے جس میں باجوڑ، مومند اور چارسدہ شامل ہیں۔ یہ ڈیم حکومت پاکستان اور چین کے تعاون سے تقریباً 5 ارب روپے میں تعمیر ہو رہا ہے جس سے 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی مگر مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے کی سہولیات سے مسلسل مقامی افراد کو محروم رکھا گیا ہے۔
ضلع مومند کے رہائشی صحافی ارشد مومند نے ٹی این این کو بتایا کہ مومند میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہے، اگر کچھ ترقیاتی کام شروع بھی ہوجائیں تو یہاں کے عوام کو ان کے سہولیات سے محروم رکھا جاتا ہے  جس کی وجہ سے عوام میں احساس محروم بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ وقت میں جتنے بھی انجنئیرز، ڈرائیور، سروئیرز اور مزدور ہیں ان کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جبکہ مومند کے عوام کو محروم رکھا گیا ہے۔ "ڈیم کی تعمیر سے قبل ہمیں امید تھی کہ چلیں اسمیں ہمیں روزگار کے ساتھ بجلی بھی ملی گی مگر جاری کردہ اشتہار سے ہماری امیدیں خاک میں ملائی گئی”۔

ارشد مومند نے سوال اُٹھا کر بتایا ” دیکھیں یہ لوگ خطیب اور انفارمیشن افسر بھی پنجاب سے بھرتی کروا رہے ہیں تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس علاقے میں خطیب یا عالم دین موجود نہیں ہے، کیا اس علاقے میں انفارمیشن افسر کی پوسٹ کیلئے اہل بندہ موجود نہیں ہے؟ میں آپ کو درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں کہ یہاں پر سرٹیفائڈ خطیب بھی موجود ہیں اور پی ایچ ڈی کی سطح تک انفارمیشن افسر بھی۔ تو کیوں نہ یہاں سے اہل افراد کو بھرتی کیا جائے جو پنجاب کے شہری کی نسبت یہاں کے عوام کے مزاج اور محل وقوع سے زیادہ باخبر ہو”۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کئی دفعہ ضلع مومند کے عوام نے سہولیات کے محرومی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ہیں جسکے بعد مومند اتحاد کے نام سے ایک احتجاجی تحریک کا قیام ہوا اور اب پھر یہی تحریک احتجاج کی تیاریاں کر رہا ہے۔

ضلع باجوڑ کے رہائشی مولانا خانزیب نے ٹی این این کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 158، 161،162 اور 183 کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کا متعلقہ علاقے کے عوام کو فوائد اور سہولیات دی جاتی ہے  مگر یہاں پر ریاست آئین کے خلاف ورزی کرکے عوام کو اپنے حقوق سے محروم کررہے ہیں۔

مولانا خانزیب کہتے ہیں ” اسے میں ریاستی جبر سمجھتا ہوں جو واپڈا کی شکل میں ہم پر کیا جا رہا ہے، ہم پہلے ہی سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کے شکار لوگ ہیں۔ ہمیں اتنا بھی حق نہیں دیا جا رہا ہے کہ ہمیں اپنے وسائل پر بننے والی منصوبوں میں نوکری دی جائے مگر یہاں پر مومند سیاسی اتحاد اپنے وسائل چھیننے کیلئے تیار بیٹھی ہے اور جلد ہم احتجاج شروع کریں گے”۔
ٹی این این نے بار بار محکمہ واپڈا لاہور کے ڈائریکٹر ریکروٹمنٹ سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی مگر ٹیلیفون کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

مومند ڈیم کی تعمیر کا افتتاح 2019 میں ہوا تھا جسے مکمل کرنے کے لیے پانچ سال تک تعمیر کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی تھی مگر گزشتہ سال کی سیلاب نے ڈیم کے کافی حصے کو نقصان پہنچایا اور یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ حکام کے مطابق اس کا پہلا یونٹ دسمبر 2026 میں شروع ہو جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button