جانی خیل قوم دھرنا ختم کرنے پر راضی کیسے ہوئی؟
رفاقت اللہ رزڑوال
اٹھائیس روز سے برسراحتجاج جانی خیل قوم اور صوبائی حکومت کے درمیان مذاکرات اتمانزئی اور احمدزئی قوم کی ثالثی کی بدولت کامیاب ہو گئے جس کے بعد جانی خیل قوم نے ملک نصیب اللہ کی لاش دفنانے اور دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ٹی این این کی جانب سے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر جانی خیل قوم کی مذاکراتی ٹیم کے رُکن لطیف وزیر نے مذاکرات کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اُتمانزئی وزیر اور احمدزئی وزیر قوم پر مشتمل ثالثی جرگہ کے ذریعے مذاکرات کامیاب ہوئے اور اُن کی توسط حکومت نے جانی خیل کے مطالبات تسلیم کر لئے۔
انہوں نے کہا کہ جرگہ کے بعد اُن کے لاپتہ چار افراد جانی خیل قوم کو حوالہ کر دیئے جبکہ 60 کے قریب لاپتہ افراد کو ایک ہفتے میں بازیاب کرائیں گے، ”جرگہ نے باور کرایا ہے کہ اگر باقی لاپتہ افراد کسی جرم میں ملوث ہوں تو وہ عدالتوں کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔
لطیف وزیر نے کہا کہ جرگہ نے یقین دلایا ہے کہ چار لاپتہ بچوں کے قاتلوں کو ایک ہفتے کے اندر اندر پکڑا جائے گا اور اس کی تحقیقاتی رپورٹ بھی سامنے لائی جائے گی، "اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو دونوں اقوام کے جرگہ مشران نے یقین دلایا ہے کہ وہ بھی اگلے دھرنے میں اُں کا بھرپور ساتھ دیں گے۔”
لطیف وزیر نے کہا کہ اب دھرنا ختم ہونے کی تیاری شروع ہے اور اس کے بعد ملک نصیب اللہ خان کی لاش دفن کی جائے گی جس کے بعد دھرنا مظاہرین، مظاہرے کے وقت کے شہید ہونے والے عبیداللہ کی فاتح خوانی کیلئے جائیں گے۔
مذاکرات میں حکومتی ارکان
جانی خیل قوم کے ساتھ مذاکرات میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان کی طرف سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد خان، کمشنر بنوں اور ڈی پی او بنوں موجود تھے۔
مذاکرات کے بعد ملک شاہ محمد خان نے بنوں میں میڈٰیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بنوں جانی خیل قوم کے جانی اور مالی نقصانات کی تحقیقات اور ازالے کیلئے سات رُکنی کمیٹی بن گئی ہے جس کو دونوں فریقین (حکومت اور جانی خیل قوم) نے اختیار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی حکومت کی طرف سے ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا اور حالیہ نقصانات کا بھی جائزہ لے گا۔
شاہ محمد نے کہا کہ حکومت نے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے دو ارب روپے مختص کئے ہیں اور ان پیسوں سے جانی خیل قوم کے جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ایک ماہ قبل جانی خیل قوم کا سربراہ ملک نصیب اللہ خان نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہوا تھا جس کے بعد قوم نے اٹھائیس دن تک دھرنا دیا، چار دن قبل جانی خیل قوم اسلام آباد میں دھرنے کیلئے جا رہے تھے کہ راستے میں پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپ ہوئی جس میں مظاہرین کی طرف سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔