خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

کورونا وائرس نے سیاحتی مقام یخ تنگے اور اس کے مکینوں کو بھی نہیں بخشا

 

سی جے طارق عزیز

وادی شانگلہ کو قدرت نے بے پناہ حسن سے نوازا ہے جس کا 70 فیصد رقبہ پہاڑوں پرمشتمل ہیں ان پہاڑوں میں ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت جگہیں ہیں۔

شانگلہ کے زیادہ تر لوگ کوئلہ کان میں محنت مزدوری کرتے ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں میں جب سوشل میڈیا نے زور پکڑلیا تو ان علاقوں کی خوبصورتی بھی اہستہ اہستہ لوگوں کے سامنے آتی رہی اور بعض لوگوں کی  روزی روٹی بھی سیاحت سے جڑ گئی۔

کرونا نے جہاں پاکستان سمیت پوری دنیا کو متاثر کیا وہاں شانگلہ کے سیاحتی مقام اور اس سے وابستہ لوگ جن کی تعداد بھی اتنی ذیادہ نہیں بہت متاثر ہوگئے۔

شانگلہ کے ایک سیاحتی مقام یخ تنگے بھی ہے یخ تنگے شانگلہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر الپوری سے تقریبا 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک خوبصورت مقام ہے جہاں تقریبا روازنہ بارش کی وجہ سے گرمیوں میں موسم بڑا خوشگوار رہتا ہے۔

اسی مقام پر پانی کے ایک قدرتی چشمے کے ساتھ بنے دکان میں مختلف قسم کے پھل اور مشروبات کو پانی میں ٹھنڈا کرکے بیچا جاتا ہے۔ اسی دکان کا مالک علی خان  گزشتہ 29 سالوں سے اس کاروبار سے وابستہ پے۔  انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال روزگار بہت کم ہے کرونا اور لاک ڈاون کی وجہ سے اس سال 80 فیصد کام کم ہوچکا ہے۔

علی خان کہتے ہیں کہ اس نے پچھلے سال عید کےلئے 150 من تربوز سٹاک کیا تھا اور اخری دنوں میں وہ بھی ختم ہوگیا اس سال ان کا  صرف 40 من تربوزہ ہی فروخت ہوچکا ہے۔ علی خان کے مطابق گزشتہ سال انہوں نے سیزن میں تقریبا 15 لاکھ روپے کی بچت کی تھی جبکہ موجودہ عید کے سیزن گزرنے کے باوجود اب تک کوئی بچت نہیں کرسکا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارا زیادہ تر کام عید کے دنوں میں ہوتا ہے گزشتہ سال اوسطا 3 لاکھ تک سیل ہوتا رہا جبکہ اس سال میرا سیل 60 ہزار سے اوپر نہیں ہوسکا ہے۔ 16 مئی کے بعد حکومت نے لاک ڈاون میں نرمی کی تو سیاح بھی آنا شروع ہوگئے۔

اسلام آباد سے ائے ہوئے ایک سیاح اعجاز اللہ نے بتایا کہ وہ  "عید کے دن آنا چاہتے تھے لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے انتظامیہ کی طرف سے جانے نہیں دیاجارہا تھا۔

انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ تقریبا ہر سال یہاں پہ اتے ہیں لیکن اس سال کرونا کی وجہ سے لوگوں کی گہما گہمی بہت کم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  یہاں تقریبا روزانہ بارش ہوتی ہے لیکن سیاحوں کے لئے بارش سے بچنے کے لئے کوئی انتظام نہیں۔  انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر یہاں پہ سڑک کے کنارے انتظارگاہ کی شکل میں شلٹر  بنایا جائے تو سیاحوں کو بارش کی وجہ سے ملنے والی تکلیف میں کمی ہونگی۔

اسی مقام پر موجود ایک مقامی سیاح فضل اللہ نے بتایا کہ وہ یخ تنگے اکثر اتے ہیں لیکن گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال لوگ بہت کم ہیں لوگوں کی کمی کی وجہ سے کاروبار بھی متاثر ہوچکے ہیں۔ دکان اور مختلف سٹال کے علاوہ ہوٹل مالکان بھی نقصان کا رونا رورہے ہیں۔

سڑک کے کنارے ایک خوبصورت لوکیشن پر واقع ہوٹل میں گاہک نہ ہونے کے برابر تھا ہوٹل کے مالک رضوان نے کہا کہ آج ہی انہوں نے ہوٹل کھول دیا ہے اور لوگ بھی معمول سے بہت کم ہیں اور جو نظر ارہے ہیں ان میں اکثریت قریبی علاقوں سے انے والوں کی ہے۔

رضوان نے بتایا کہ ان کا زیادہ انحصار دور سے ائے ہوئے مہمانوں پہ ہوتا ہے کیونکہ مقامی لوگ ذیادہ تر اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء لاتے ہیں، لیکن اس سال باہر کے لوگ بہت کم ہیں جس کی وجہ سے کاروبار متاثر ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button