عورت مارچ منتظمین کیخلاف تھانہ شرقی پشاور میں ایف آئی آر درج
پشاور کے تھانہ شرقی میں عورت مارچ منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج، ایف آئی آر مقامی عدالت کے حکم پر درج کیا گیا ہے، عورت مارچ کے خلاف مقدمہ پشاور کے رہائشی ابرار حسین ایڈوکیٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔
یاد رہے کہ 8 مارچ 2021 کو اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ کے خلاف ابرار حسین ایڈوکیٹ نے پشاور کے مقامی عدالت میں 22 اے کی درخواست دائر کی تھی جس میں عورت مارچ منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد میں عورت مارچ کے نام پر غیراسلامی، غیراخلاقی حرکات کی گئیں، عورت مارچ میں شریک خواتین نے صحابہ کرام کی شان میں گستاحی کی جس سے درخواست گزار سمیت مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی (لہٰذا) عورت مارچ منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
بعدازں مقامی عدالت نے توہین مذہب اور رسالت سمیت اُموالمومینین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے خلاف نعرہ بازی کرنے پر اسلام آباد عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 26 مارچ کو سنا دیا گیا۔
26 مارچ کو سنائے گئے اس محفوظ فیصلے میں تھانہ شرقی کے ایس ایچ او کو عورت مارچ منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی حکم کے باوجود ایف آئی آر درج نہ کرنے پر 30 مارچ کو درخواست گزار نے ایس ایچ او تھانہ شرقی کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کیا 31 مارچ کو عدالت نے ایس ایچ او تھانہ شرقی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے یوئے طلب کر لیا تھا۔
مقامی عدالت کے حکم پر آج تھانہ شرقی نے عورت مارچ منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 6 اپریل کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس روح الآمین نے کہا تھا کہ آئین کے اندر اظہار رائے کا حق موجود ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کی ہر کوئی اس بہانے مذہب اور سالت نشانہ بنائے، عورت مارچ والے کون لوگ ہیں، کہاں سے آئے ہیں اور ان لوگوں کا ایجنڈا کیا ہے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں، چند عورتوں نے خواتین کے حقوق کے نام پر پورا ملک یر غمال کیا ہوا ہے، ان لوگوں کو فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے کیوں نہ اس مارچ کی انکوائری کو ایف ائی اے کے حوالہ کریں تاکہ مکمل رپورٹ سامنے آ سکے۔
یہ ریمارکس انہوں نے عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف دائر مقدمے کے خاتمے کے لیے دائر رٹ کے سماعت کے دوران دیئے تھے۔