باجوڑ میں ایف ایم چینلز کی بندش کا فیصلہ، کیا ڈپٹی کمشنر واقعی طریقہ کار سے لاعلم ہیں؟
سلمان یوسفزے
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں ضلعی انتظامیہ نے اس موقف کے ساتھ 4 ایف ایم ریڈیوز سٹیشنز کو اپنی نشریات بند کرنے کا حکم دیا ہے کہ انہوں نے محکمہ اطلاعات سے این او سی یعنی اجازت نامہ نہیں لیا ہے۔ تاہم دوسری جانب چند ایک لوگ ڈپٹی کمشنر کے اس موقف پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے ان کی لاعلمی گردان رہے ہیں کہ نجی ایف ایم چینلز کو محکمہ اطلاعات کے این او سی کی نہیں بلکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر باجوڑ فیاض شیرپاؤ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے کہ ضلع باجوڑ میں پرائیوٹ ایم ایف ریڈیوز محکمہ اطلاعات کی این اوسی کے بغیر بدنیتی پر مبنی یک طرفہ سیاسی نشریات چلارہے ہیں جس کی روشنی میں ان ریڈیوز سٹیشنز کی نشریات کو بند کرکے ان کے دفاتر کو سیل کردیا گیا۔ان ریڈیوز سیٹشنز میں ایم ایف ریڈیو شمال، ریڈیو امن، مدراس تحفظ القرآن اور جامعہ سناویہ شامل ہیں۔
اس حوالے ریڈیو شمال کے ایم ڈی احمد سالار نے ریڈیو سٹیشن بند ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ لائسنس ہونے کے باجود ضلعی انتظامیہ نے ان کی نشریات بند کرکے دفتر کو تالا لگایا جبکہ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو یقین دلایا کہ وہ قانونی تقاضوں کو پورا کرینگے اور اس کے بعد ضلعی انتظامیہ کی اجازت پر اپنی نشریات بحال کرینگے۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کا یوں اچانک دفتر آنا اور نشریات بند کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ان کے بقول ضلعی انتظامیہ کوچاہیے تھا کہ وہ پہلے ان کو مطلع کرتے اور اگروہ قانونی تقاضوں پر پورا نہ اترتے تو پھر ان کا حق بنتا ہے کہ وہ نشریات بندکرکے دفتر کو تالا لگاتے۔
سالار کے مطابق وہ نہیں جانتے کہ پرائیوٹ ریڈیوز سٹیشنز کیلئے پیمرا کے لائسنس کے ساتھ محکمہ اطلاعات کی این اوسی لازمی ہے ورنہ وہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے این اوسی لینے کے طریقہ کار پر بات کرتے اور ان سے این اوسی حاصل کرتے۔
تاہم محکمہ اطلاعات میں ضم اضلاع کے ریڈیوز سیٹشنز کے سپرنٹنڈنٹ محمد علی نے ٹی این این کو بتایا کہ ضم اضلاع میں پختونخوا ریڈیو نیٹ ورک سے منسلک ریڈیو کو ہی وہ این او سی جاری کرسکتے ہیں تاہم ہمیں یہ اختیار نہیں کہ ہم کسی پرائیوٹ ریڈیوز سٹیشنز کو لائسنس یا این اوسی جاری کریں کیونکہ پرائیوٹ ریڈیوز کو پیمرا کی جانب سے لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔
محمد علی کے مطابق وہ نہیں جانتے کہ ڈپٹی کمشنر باجوڑ فیاض شیرپاؤ نے کیوں پرائیوٹ ریڈیوز سٹیشن کو محکمہ اطلاعات سے این اوسی لینے کا احکامات جاری کئے ہیں کیونکہ ابھی تک حکومت کی جانب سے انہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ وہ قبائلی اضلاع کے پرائیوٹ ریڈیوز سٹیشنز کو این اوسی جاری کرے۔
دوسری جانب باجوڑ پریس کلب سے منسلک مقامی صحافی بلال یاسرکے مطابق علاقہ میں ریڈیوزسٹیشنز کی نشریات روکنےکی وجہ سے عوام میں مایوسی پھیل گئی ہے کیونکہ زیادہ تر قبائلی اضلاع میں ریڈیو معلومات فراہم کرنے کا واحد ذریعہ ہےجس نہ صرف عوام آگاہ ہوتے ہیں بلکہ ان کو درس قران کی تعلیمات دینے کے ساتھ انٹرٹیٹمنٹ بھی فراہم کرتے ہیں۔
بلال یاسر نے بتایا کہ مذکورہ ریڈیوز ( ریڈیو شمال ، ریڈیو امن) سے نیوز، انٹرٹینٹمنٹ ، سپورٹس اور دیگر معلوماتی نشریات چلا جاتی تھی جبکہ ریڈیو مدراس تحفظ القرآن اور جامعہ سناویہ سے دینی نشریات چلائی جاتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ ریڈیوز سٹیشنز ضلعی انتظامیہ کو مطلوبہ دستاویزات فراہم کرکے ریڈیو نشریات دوبارہ بحال کریں کیونکہ ریڈیو ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے عوام کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قبائلی ضلع باجوڑ کے ایک مقامی جرگے نے اس پہلے بھی ایک فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ خواتین کو کسی بھی ایف ایم ریڈیو سٹیشن پر ٹیلی فون کال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور خلاف ورزی کی صورت میں دس ہزار روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق وڑ ماموند نامی تحصیل کے عمائدین نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا جب ایک مقامی ایف ایم ریڈیو کی ایک ٹیلی فون کال لیک ہوئی جس میں آر جے ایک خاتون سے بات چیت کر رہا تھا۔
مقامی افراد کے مطابق اس فون کال کے بعد مقامی لوگوں نے پیمرا سے اس ریڈیو سٹیشن کا لائسنس معطل کرنے کا مطالبہ کیا مگر جب یہ مطالبہ پورا نہیں ہوا تو مقامی عمائدین کے جرگے نے متفقہ فیصلہ کیا کہ آئندہ باجوڑ کی خواتین کسی بھی ایف ایم ریڈیو سٹیشن کے کسی بھی پروگرام میں ٹیلی فون کال نہیں کریں گی۔
بعد ازاں ضلع باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر محمد فیاض کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کسی کو بھی یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ خود سے کوئی احکامات جاری کرے۔