پہلے آن لائن کلاسسز اب فزیکل امتحانات کے مخالف ، آخر طلبہ چاہتے کیا ہیں ؟
سلمان یوسفزئی
پشاور یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ کے بھرپور احتجاج کے بعد فزیکل امتحانات کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے آن لائن امتحانات لینے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
پشاور یونیورسٹی کے ترجمان محمد نعمان کے مطابق اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے احکامات پر بی ایس طلبہ سے میڈٹرم امتحان آن لائن لیا جائیگا کیونکہ انہیں آن لائن پڑھایا گیا ہے اور اگر امتحانات کے دوران یونیورسٹی کھول دی گئی تو بھی طلبہ سے آن لائن امتحان لیا جائیگا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے نعمان نے بتایا چونکہ میڈٹرم اور فائنل ٹرم کے درمیان وقفہ ہوتا ہے اسلئے جب فائنل ٹرم امتحانات قریب آئینگے تو دیکھا جائیگا کہ ایچ ای سی طلبہ سے آن لائن امتحانات لینے کی احکامات جاری کرتا ہے یا طلبہ کو فزیکل امتحان دینا پڑے گا۔اعلامیہ کے مطابق یونیورسٹی کھلنے اور پڑھائی کے بعد اگر طلبہ مطمئن ہوں تو فزیکل امتحانات کا انقعاد کیا جائے گا اور اگر طلبہ آن لائن پڑھائی سے مطمئن نہ ہوئے تو یونیورسٹی کھلنے کے بعد دوبارہ پڑھایا جائیگا۔
طلبہ کیوں آن لائن امتحانات دینا چاہتے ہیں؟
پشاور یونیورسٹی میں خیبرپختونخوا سٹوڈنٹس کے چیئرمین عثمان خان آفریدی گزشتہ ایک مہینے سے فزیکل امتحانات کیخلاف ہونے والی احتجاجی مظاہروں میں شریک تھے تاہم اب وہ یونیورسٹی کے فیصلے خوش ہے اور کہتے ہیں کہ پہلے وہ آن لائن کلاسسز کے حق میں نہیں تھے کیونکہ انکا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر سے ہے جہاں انٹرنیٹ کام نہیں کرتا اور وہاں کے طلباء کو آن لائن کلاسسز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن جب انہیں آن لائن کلاسسز لینے پر مجبور کیا گیا تو انہوں نے مجبورا شہر میں رہائش اختیار کرلی اور پرائیوٹ ہاسٹل میں ان لائن کلاسسز لینا شروع کئے۔
یہ بھی پڑہیں : ‘آن لائن امتحان نے مجھے فیل کردیا’
عثمان کا کہنا ہے کہ کچھ طلباء پہلے سے ہی گھروں میں ان لائن کلاسسز لے رہے ہیں اب جب ان سے فزیکل امتحانات لیے جائینگے اور انہیں یونیورسٹی بلایا جائیگا تو وہ کیسے اپنے لئے رہائش کا انتظام کرینگے کیونکہ یہاں زیادہ تر ہاسٹلز بند ہیں اور دوسری بات ایک ساتھ رہنے سے کورونا وائرس پھیلنے کا بھی اندیشہ ہیں۔
پشاور یونیورسٹی جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کی طلبہ زونا جاوید بھی آن لائن امتحان کے حق میں ہے اور وہ سمجتھی ہے کہ آن لائن کلاسسز کے بعد فزیکل امتحانات نہیں لینے چاہیئے کیونکہ ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال غیر تسلی بخش ہے اور فزیکل امتحانات کی وجہ سے طلبہ کورونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ٹی این این سے بات کرتے ہوئے زونا نے بتایا کہ وہ اور اسکا بھائی دونوں کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ بجائے اس کے کہ ہم یونیورسٹی میں جائیں اور سب کورونا کے شکار ہو جائیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اس سمسٹر میں پروموٹ کیا جائے تاکہ ہم اس وبا سے بچ جائیں۔ اگر پروموشن نہیں دیتے تو پھر آن لائن امتحان لیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ ان کے ساتھ بالکل بھی کوئی مشاورت نہیں کرتی اور صرف آرڈرز دیتی ہے۔ یونیورسٹی کو چاہیے کہ طالبات کو بھی سنے کیونکہ یہ ہمارا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی اگر یکطرفہ فیصلہ کرے گی تو اس کی نتائج بھی درست ثابت نہیں ہونگے۔
‘طلباء سے فزیکل امتحان لیا جائے’
تاہم دوسری جانب پشاور میں ورچوئل یونیورسٹی کی طالبہ فائزہ کہتی ہے کہ سٹوڈنٹس سے فزیکل امتحانات لیے جائے کیونکہ آن لائن میں انہیں وہ سہولیات نہیں دی جاتی جو فزیکل میں دی جاتی ہے۔فائزہ کے مطابق اگر فزیکل امتحان کے دوران سٹودنٹس کو کوئی مسلہ ہوا تو وہ پوچھ سکتے ہیں ان لائن میں ہمیں بہت سے مسائل پیش آسکتے ہیں جو ہمیں خود ہی حل کرنا پڑتا ہے۔
فائزہ کا کہنا ہے کہ ان لائن سسٹم بہت سست ہوتا ہے اور ہم جو ای میل یونیورسٹی بھیجتے ہیں اسکا جواب ہمیں دو دن موصول ہوتا ہے جس میں ہمیں متعقلہ جواب نہیں دیا جاتا اور ہمارے دو دن ضائع ہوجاتے ہیں۔ٹی این این سے بات کرتے ہوئے فائزہ نے کہا کہ آن لائن ایجوکیشن کی وجہ سے بہت زیادہ طلبہ کا مستقبل خراب ہوچکا ہے نہ تو بچے آن لائن ایجوکیشن کے عادی ہیں اور نہ ہی وہ آن لائن سٹڈی کرسکتے ہیں۔
حکومت کا کیا موقف ہے ؟
کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں پہلے گزشتہ سال فروری میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے جو کئی ماہ کی بندش کے بعد ستمبر 2020 میں کھلے اور پھر کرونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث نومبر 2020 میں دوبارہ بند کر دیے گئے تھے۔
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے چند روز قبل تعلیمی ادارے دوبارہ مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا اور پہلے مرحلے میں پیر سے نویں تا بارہویں جماعت کے لیے اسکول و کالجز کھول دیے گئے ہیں۔گزشتہ سال طلبہ کے سالانہ امتحانات بھی منسوخ کر دیے گئے تھے اور طلبہ کو اگلی جماعتوں میں پروموٹ کیا گیا تھا لیکن شفقت محمود نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال طلبہ کے امتحانات لازمی ہوں گے اور انہیں منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ملک بھر میں طلباء کئی روز سے احتجاج پرہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ ان سے آن لائن امتحان لیے جائے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ امتحانات کے حوالے سے فیصلہ یونیورسٹیز نے کرنا ہے، وی سیز دیکھیں اس سال مخصوص حالات میں ممکن ہے تو آن لائن امتحانات کرالیں۔
Some university students are demanding that their exams should be online as they have been studying online. This is a decision for the universities to make but I have asked HEC to consult VCs and see if it is possible given special circumstances this year. 1/2
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) January 25, 2021
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آن لائن امتحانات کیلئے طلبا کے احتجاج پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کچھ یونیورسٹیوں کےطلبہ آن لائن امتحانات کیلئےاحتجاج کررہےہیں، امتحانات کے حوالے سے فیصلہ یونیورسٹیز نے کرنا ہے، ایچ ای سی کو یونیورسٹیز کے وائس چانسلرزسے رابطے کا کہا ہے، وی سیز دیکھیں اس سال مخصوص حالات میں ممکن ہے تو آن لائن امتحانات کرالیں۔
2/2 Universities should also asses whether they have the technical ability to conduct exam for ALL students. No one can be left behind. It is also necessary to ensure that online exam system is not misused to get easy grades. Preparing good question papers/ assessment is imp
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) January 25, 2021
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیزکودیکھناہے ان کے پاس امتحان لینےکی صلاحیت بھی ہےیانہیں، یقینی بنایاجائےآن لائن امتحانات کوگریڈلینےکیلئےغلط استعمال نہ کیاجائے ، اچھے سوالنامے کی تیاری اہم ہے۔