خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزم

‘جب پڑھا ہی نہیں ہے تو امتحان کیسے دیں’

 

سٹیزن جرنلسٹ انیتا

پشاور یونیورسٹی کو بی ایس کے طالب علموں کو بھی بغیر امتحان کے آگے سمسٹر میں پروموٹ کرنا چاہئے جب پڑھا نہیں ہے تو امتحان کیسے دیں، پورا سال گھر میں گزار کر طلبا و طالبات کو اب امتحان دینے میں کافی مشکلات ہیں’ یہ مطالبہ پشاور یونیورسٹی میں پڑھنے والی غزل بی بی نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوروبا وبا کے 6 مہینوں کے بعد15 ستمبر سےتعلیمی سرگرمیاں مرحلہ وار شروع ہوگئی ہے لیکن طالب علموں کو اب دوبارہ روٹین پر لانے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

اکنامکس شعبے سے بی ایس کرنے والی غزل بی بی نے مطالبہ کیا کہ جیسے سکول کے طالب علموں کو آگے کلاس میں پروموٹ کیا گیا ہے یا تو ویسے ہی انکو بھی کردیں یا پھر آن لائن ہی امتحان لی جائے لیکن کمرہ امتحان میں طالب علم اس طرح سے امتحان نہیں دے سکتے جیسے پہلے دیا جاتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکا بہترین حل یہ بھی ہے کہ ان امتحانات کو تھوڑا تاخیر سے شروع کیا جائے تاکہ تھوڑی بہت تیاری کرکے امتحان دینے کے قابل ہوسکے۔
حنظلہ خان جو پشاور یونیورسٹی کے بی ایس کمپیوٹر سائنس کے پانچویں سمسٹر کا طالب علم ہے کا کہنا کہ عالمی وبا کورونا کی وجہ سے 14 مارچ کو حکومت نے لاک ڈاون کا اعلامیہ جاری کیا اور تمام تعلمی اداروں بند کردئیے گئے اور معاملات زندگی رک گئ۔
انہوں نے کہا کہ کافی وقت تو اس لئے ضائع ہوا کہ کیا ہوگا کیا نہیں پھر جب حکومت کی جانب سے تمام طالب علموں کے لئے آن لائن کلاس کا بندوبست کیا گیا تو ہر جگہ انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر طالب علم اس سہولت سے محروم رہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی آن لائن کلاس نہیں لی دوسرا سب سے اہم مسلہ یہ رہا کہ صرف 40 تک طالبعلم کو آن کلاس کے لئے لیا جاتا تھا باقی 60 رہ جاتے تھے۔ان میں زیادہ تر کا تعلق قبائلی اضلاع سے ہیں اور اب عین وقت پر جیسے ہی یونیورسٹی کھلی ہے تو اب فزیکل امتحان شروع ہوگئے ہیں جسکی وجہ کافی تعداد میں طالبعلم متاثر ہونگے۔

دوسری جانب ہما بھی اکنامکس کی طالبہ کو بھی شکایت ہے کہ اتنی زیادہ فیس جمع کرنے کے باجود بھی وہ تعلیمی سرگرمیوں سے محروم رہی ہیں ، اور پورا سال کچھ نہیں پڑھا تمام طالب علموں کو یونیورسٹی کلاسز میں کم از کم 2 یا 3 ہفتے تک پڑھایا جائے، پھر امتحان لیا جائے۔

پروفیسرذلاکت خان ملک جو اکنامکس ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف پشاور میں بطور استاد خدمات سرانجام دے رہے ہیں نے کورونا وبا کی وجہ سے تمام تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبا و طالبات کے تعلیم ضیاع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس عالمی وبا کی وجہ سے کم وقت میں پوری دنیا تیزی سے متاثر ہوئی، دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کی اکانومی بھی بری طرح سے بہت متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے اور شعبوں کی طرح تعلیم کا شعبہ بھی کافی متاثر ہوا کیونکہ جتنے بھی تعلیمی ادارے تھے سب بند کر دیئے گئے تھے اسی دوران جب لاک ڈاؤن کا سلسلہ بڑھتا گیا تو مختلف ملکوں نے آن لائن کلاسز شروع کئے پاکستان نے بھی اپنے محدود وسائل میں آن لائن کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا چونکہ پاکستان میں کمیونیکیشن سسٹم بہتر نہیں ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے اور کمزرو کمیونیکیشن سسٹم کی وجہ سے تمام طالب علموں اور اساتذہ مسائل سے دوچار رہے۔
پروفیسر ذلاکت خان ملک کے نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سہولت میں کمی کی وجہ سے کافی طالبعلموں کو دیکھا گیا کہ کوئی چھت پر جاتا ہے تو کوئی دیوار یا پہاڑ پر چڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انکا بھی پہلا تجربہ تھا وہ خود بھی کبھی نیٹ پر کنیکٹ یا ڈسکینٹ ہوتے رہتے تھے اور یہ صرف طالبعلموں کا مسلہ نہیں بلکہ اساتذہ بھی اس مشکل سے گزرے ہیں، آن لائن اور آمنے سامنے پڑھانے میں کافی فرق ہوتا ہے۔
پروفیسر نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ مزید امتحان میں تاخیر نہیں کرسکتے کیونکہ پہلے ہی سے تعلیمی سال کا ضیاع ہوچکا ہے تاخیر کرنے سے آگے سمسٹر پر فرق پڑے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button