خیبر پختونخوا

یاک کے ذریعے پولو کھیلنا نہایت دلچسپ مگر مشکل بھی

 

گل حماد فاروقی

پولو چترال کا نہایت دلچسپ کھیل ہے جسے گھوڑو ں کے ذریعے کھیلا جاتا ہے مگر وادی بروغل میں یہ کھیل یاک کے ذریعے بھی کھیلا جاتا ہے۔ پولو میچ میں ہر ٹیم میں چھ، چھ گھوڑے ہوتے ہیں مگر یاک پولو میں تین، تین یاک سے بھی کام چلتا ہے۔  پولو کیلئے بڑا میدان درکار ہوتا ہے مگر یاک پولو چھوٹے میدان میں بھی کھیلا جاسکتا ہے۔ گھوڑ ا تیز دوڑتا ہے اور یاک آہستہ۔

گھوڑے کو کھلاڑی آسانی سے قابو کرکے اپنے مرضی سے بال کے قریب لے جاسکتا ہے جبکہ یاک کو بال کے پاس لے جانا نہایت مشکل ہوتا ہے اسلئے کوئی بھی دوسرے ٹیم کا کھلاڑی آکر اس بال کو  آگے پھینک کر گول کرنے سے بچاسکتا ہے۔

یاک پولو میں بھی ہر کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بال پر قابو پاکر اسے دو ستونوں کے درمیان والی جگہ سے گزار کر گول کرسکے مگر یہ کام اتنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ یاک کو قابو کرنا بہت مشکل کام ہے۔

یاک پولو کے دوران موسیقار جسے استادان کہا جاتا ہے سرنائی اور ڈھولک بجاکر کھلاڑیوں کا خون گرماتا ہے۔

جب کوئی کھلاڑی گول کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو وہاں موجود ریفری اس بال کو اس کے ہاتھ میں تھما دیتا ہے جسے وہ پکڑ کر گول والی جگہ سے دوڑتا ہوا جاتا ہے اور جب کھیل کے میدان کے درمیان میں پہنچ جاتا ہے وہاں سے ہاکی نما چھڑی سے اس بال کو مارتا ہے اور اپنے ٹیم کی طرف آگے بڑھاتا ہے جسے اس کے دوسرے ساتھی  قابو کرکے گولی والی جگہ پر مخالف سمت میں لے جاتا ہے اور دوسری جانب سے بھی گول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جب بھی گول ہوتا ہے تو اس ٹیم کے تمام کھلاڑی نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہیں ادھر سرنائی اور ڈھول والا موسیقی میں تیزی لاتا ہے۔

یاک نہایت نایاب جانور ہے جو سرد علاقوں  میں خوش رہتا ہے۔ یہ نہ صرف  پولو میچ کیلئے استعمال ہوتا ہے بلکہ یہ مال برداری اور سواری کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یاک کا دودھ نہایت گاڑھا ہوتا ہے اور اس سے بننے والی  پنیر، پھینک، ملائی، کُرت، دہی  وغیرہ نہایت لذیز ہوتا ہے۔

چترال میں یاک کھیلنے والے کھلاڑیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ بھی مالی مدد کی جائے تاکہ یہ لوگ بھی یہ صدیوں پرانی کھیل کو جاری رکھ سکے کیونکہ یاک پولو کے کھلاڑیوں کے ساتھ ابھی تک کسی قسم کی مدد  نہیں ہوئی اور یاک بھی بہت مہنگا ملتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button