لائف سٹائل

بے وقت بارشیں، پشاور میں 43 فیصد چارہ متاثر

 

انور زیب

خیبر پختونخوا میں اپریل کے مہینے میں بارش، ژالہ باری اور تیز ہواوں نے فصلوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے کیلئے اگائے جانے والے چارے کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔

پشاور شہر کے نواح میں پٹوار گاوں کے بیشتر کھیتوں میں کھڑا چارہ اب روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے۔ کسانوں کے مطابق پشاور میں عموما چارہ دریاوں، ندی نالوں کے اس پاس اگایا جاتا ہے اس لئے نقصان زیادہ ہوا ہے۔

پٹوار گاوں کے 35 سالہ وقار خان صرف جانوروں کے لئے نہیں بلکہ منڈی میں بیچنے کے لئے چارہ اگاتا ہے۔ ٹی این این سے گفتگو میں انہوں نے کہا۔” بارش رک گئی اور دریاوں میں پانی کی سطح بھی کم ہوگئی، لیکن کھیتوں میں جمع پانی چارے کیلئے کسی زہریلی مواد سے کم نہیں اور دن بدن چارہ خراب ہوتا جارہا ہے”۔ وقار خان نے عید الضحی کے سیزن کیلئے مکئی اور شفتل اگایا تھا جو مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

ڈائریکٹوریٹ آف جنرل کراپ رپورٹنگ سروس خیبرپختونخوا کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث پشاور میں 43 فیصد چارے کے فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ضلع پشاور کے نواحی علاقے میاں گجر، شاہ عالم، اصحاب بابا، پٹوار کلے اور دیگر علاقوں میں کسانوں نے رواں سال 13 ہزار 463 ایکڑ زمین پر چارے کی کاشت کی تھی جس میں 5 ہزار 859 ایکڑ زمین پر چارے کو نقصان پہنچا ہے۔ پشاور میں ماٹ گراس،جوار، برسیم یا ریشخہ اور شفتل زیادہ اگائے جاتے ہیں اور ان میں سے بیشتر کو نقصان پہنچا ہے۔

طوفانی بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث چارہ خراب ہوگیا تو پشاور کے مویشی منڈیوں میں سبز چارے کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ رنگ روڈ منڈی کے باہر دکانوں میں فی من سبز چارے کی قیمت چار سو پچاس سے بڑھ کر پانچ سو روپے ہوگئی۔ چارہ بیچنے والے کہتےہیں جہاں جہاں کھیتوں میں پانی کھڑا ہے وہاں کا چارہ جانور شوق سے نہیں کھاتے۔ بیوپاریوں کے مطابق چارے کی قیمتیں بڑھ گئیں تو عید الضحی کے موقع پر جانوروں کے قیمتوں پر بھی اثر پڑیگا۔ "عید کے موقع پر شہریوں کیلئے قربانی کا جانور گھر میں چند دن رکھنا بھی مشکل ہوگا”۔ انکے مطابق چارہ اب دیگر اضلاع سے لانا پڑیگا جس میں ٹراسپورٹ کا خرچ بھی آئیگا۔

زرعی یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر جہان بخت کہتے ہیں، موسمیاتی تغیر اب ایک حقیقت بن کر سامنے آئی ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سیلاب اور بے وقت بارشوں نے پوری دنیا میں تباہی مچادی ہے۔ کسانوں اور زراعت سے وابستہ اداروں کو روایتی طریقے اب ترک کرنے چاہئے۔ ڈاکٹر جہان بخت کے مطابق ویدر پیٹرن میں تبدیلی کے بارے میں کسانوں کو اگاہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ” جوکسان پہلے سے پندرہ مارچ کو چارہ اگاتے تھے اور پیٹرن میں تبدیلی کے باوجود بھی بوائی پرانے وقت کررہے ہیں، جب بھی بارشیں زیادہ ہوتی ہیں تو فصلوں کے ساتھ ساتھ چارے کو نقصان پہنچتا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو چاہئے کہ چارہ دریا اور ندی نالوں کے اس پاس اگانے سے گریز کریں۔ چارے کیلئے ایسے جگہوں کا انتخاب کریں جو محفوظ ہو۔ چارے کو نقصان پہنچتا ہے تو لائیو سٹاک کا شعبہ متاثر ہوگا۔

پشاور کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی حالیہ بارشوں کے باعث چارے کو شدید نقصان پہنچا، کراپ رپورٹنگ سروس خیبرپختونخوا کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں 371 ایکڑ، بنوں میں 74 ایکڑ، لوئر دیر میں 2 ایکڑ جبکہ چارسدہ میں بارشوں اور سیلاب سے چارے کو شدید نقصان پہنچا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button