جے یو آئی ف کا واحد پارلیمنٹیریئن جو فاٹا انضمام کے حق میں تھا
خالدہ نیاز
گزشتہ روز انتقال کرجانے والے ضلع کرم کے رکن قومی اسمبلی منیرخان اورکزئی کا تعلق تو جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ سے تھا لیکن وہ پارٹی منشور کے برعکس فاٹا انضمام کے حامی تھے۔
منیرخان اورکزئی عموما فاٹا انضمام کے حامیوں کے ساتھ بیٹھا کرتے اور ان کو مشورے دیا کرتے تھے۔ ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے سینیئرنائب صدر مصباح الدین اتمانی جن کی تنظیم نے قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے لیے کافی جدوجہد کی ہے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ منیرخان اورکزئی خود قبائلی اضلاع کے انضمام کے حق میں تھے لیکن پارٹی پالیسی کی وجہ سے فرنٹ لائن پرنہیں آتے تھے۔
مصباح الدین اتمانی نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ منیرخان اورکزئی ایک بہت بہترین اور قابل انسان تھے اور انہوں نے قبائلی عوام کی پسماندگی دور کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے۔
مصباح الدین اتمانی نے بتایا کہ منیرخان اورکزئی نے ہمیشہ فاٹا مرجرکے سلسلے میں انکی تنظیم کی حمایت کی ہے اور وہ خود بھی چاہتے تھے کہ قبائلی اضلاع خیبرپختونخوا میں ضم ہوجائے۔ مصباح الدین اتمانی کے مطابق منیرخان اورکزئی انضمام کے حامی ضرور تھے لیکن ان کو کچھ تحفظات بھی تھے اور اب وقت گزرنے کے ساتھ وہ تحفظات بالکل ٹھیک معلوم ہوتے ہیں۔
‘منیرخان اورکزئی چاہتے تھے کہ قبائلی انضمام ہو لیکن ایسا نہ ہو کہ صرف انکی معدنیات پرقبضہ ہو، ان کے خلاف سازش ہو اور ان کو حقوق سے محروم رکھا جائے بلکہ انضمام ایسا ہو کہ قبائلی عوام کی محرومیاں ختم ہو اور ان کو حقوق مل جائے’ مصباح الدین اتمانی نے وضاحت کی۔
ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے سینیئرنائب صدرنے مزید کہا کہ منیرخان اورکزئی نے ہمیشہ قبائلی طلباء کی تنظیموں کا ساتھ دیا اور ان کو گائیڈ لائنز دی اور قبائلی عوام کے حق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ منیرخان اورکزئی کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ وہ علاقے سے بلاتر ہوکرقبائلی عوام کی خدمت کرتے تھے ان کے گھر اور دفتر کے دروازے تمام قبائلی عوام کے لیے کھلے ہوتے تھے۔
منیرخان اورکزئی کے بھتیجے عرفان اورکزئی نے اپنے چچا کی ذاتی زندگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں جبکہ انہوں نے اسلامیات میں ماسٹر کررکھا تھا۔ عرفان اورکزئی نے بتایا کہ ان کے دادا علاقے کا ملک تھا اور انکی وفات کے بعد منیرخان اورکزئی کو علاقے کا مشر منتخب کیا گیا جنہوں نے 2000 سے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔
‘ میرے دادا کے وفات کے بعد چچا منیر اورکزئی نے لوگوں کے مسائل حل کرنا شروع کیے کیونکہ قوم نے ان کو اپنا مشر چن لیا تھا اور وہ سیاست میں بھی علاقائی مشران کے مشورے کے بعد آئے اور سیاست میں آنے کا مقصد بھی لوگوں کے مسائل حل کرنا تھے’ عرفان اورکزئی نے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ منیرخان اورکزئی کو شوگر کی بیماری تھی تاہم ان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے جبکہ کورونا کا شکار ضرور ہوئے تھے لیکن اس سے مکمل طور پر صحتیاب ہوچکے تھے۔
ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے صحافی نبی جان اورکزئی نے بھی مصباح الدین اتمانی سے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ منیرخان اورکزئی فاٹا انضمام کا حامی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دلیر انسان بھی تھے جنہوں نے علاقے کی فلاح وبہبود کے لیے بہت کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منیر اورکزئی قبائلی اضلاع میں پہلے سیاستدان ہیں جو تین مرتبہ ایم این اے رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منیراورکزئی کا تعلق ایک نامی گرامی خاندان سے تھا اور انکے والد حاجی میر اکبرجان مقامی ملک تھے اور انکی وفات کے بعد خاندان کے لوگوں نے منیر خان اورکزئی کو ملک کا شملہ پہنایا تھا۔
نبی جان اورکزئی کے مطابق منیرخان اورکزئی نے پہلی مرتبہ 2002 میں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی جبکہ 2013 میں جمیعت علمائے اسلام ف پارٹی کو جوائن کیا اور دوسری باربھی انکی پارٹی سے ایم این اے منتخب ہوئے جبکہ 2018 الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ منیرخان اورکزئی نے علاقے کی ترقی کے لیے کئی ایک کام کیے سکول کالجز بنائے، مقامی ہسپتالوں کو اپگریڈ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی سماجی مسائل پربھی کھڑی نظررکھتے تھے، جہاں کہیں بھی کوئی مسئلہ ہوتا تھا اس کو حل کرنے کی کوشش کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ لوگ انکو بہت پسند کرتے تھے اور 2018 الیکشن میں لوگوں نے خود ان کے لیے مہم چلائے اور ان کے لیے فخرکرم کا لفظ استعمال کیا۔
نبی جان نے کہا کہ منیرخان اورکزئی دو مرتبہ قبائلی ایم این ایز کے پارلیمانی لیڈر بھی رہ چکے ہیں جبکہ ان کا دوسرا بھائی ڈاکٹر عبد القادر پاکستان تحریک انصاف سے منسلک ہے۔
نبی جان نے بتایا کہ منیرخان اورکزئی ایک دلیرانسان تھے، ان پر کئی بار خودکش حملے ہوئے جن میں خود بھی زخمی ہوئے جبکہ 25 افراد جاں بحق بھی ہوئے، ان پرکئی بار فائرنگ بھی کی گئی لیکن پھر بھی اپنی سیاست جاری رکھی اور عوام کی خدمت کی۔
واضح رہے کہ منیرخان اورکزئی 6 ستمبر 1959 کو ضلع کرم میں پیدا ہوئے تھے اور 02 جون 2020 کو خالق حقیقی سے جاملے۔