خیبرپختونخوا میں نجی سکولوں میں جسمانی سزا دینا جرم قرار، اعلامیہ جاری

آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا سکولز ریگولیٹری اتھارٹی نے صوبے بھر کے تمام نجی تعلیمی اداروں میں طلبہ کو جسمانی سزا دینا قابلِ سزا جرم قرار دے دیا ہے۔ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں 6 ماہ قید، 50 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام طلبہ پر جسمانی تشدد سے متعلق موصول ہونے والی عوامی شکایات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010 اور ریگولیشنز 2018 کے تحت ایسے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں اور خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ فیصلہ ایک افسوسناک واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جو گزشتہ روز ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں پیش آیا۔ نجی سکول میں جماعت پنجم کے طالبعلم اتحاد ولد خیال مت خان پر سکول پرنسپل نے دورانِ اسمبلی مبینہ طور پر تشدد کیا، جس کے باعث بچہ شدید زخمی ہو گیا اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بچوں کی جسمانی، ذہنی اور تعلیمی بہتری کے لیے تشدد سے پاک ماحول یقینی بنانا تمام تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے، اور قانون کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔