مردان کی نصرت آراء، جنہوں نے خواتین کو زندگیاں دیں
عبدالستار
مردان سے تعلق رکھنے والی نصرت آراء معاشرے کی دوسری خواتین کے لئے ایک مثال بن گئی ہیں۔ معاشرے اور بالخصوص خواتین کے حقوق کے لئے ان کی کوششیں کافی سراہی جا رہی ہیں۔
نصرت آراء کے کارناموں میں بے گھر اور زندگی کے خطروں سے دوچار خواتین کے لئے محفوظ جگہ پر دارالامان کا قیام اور ضلعی مصالحتی کمیٹی میں ممبر کی حیثیت سے 12 سو سے زائد فیصلے شامل ہیں۔
خاتون سوشل ورکر نصرت آراء نے آٹھ مارچ کے حوالے سے ٹرائیبل نیوز نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دن صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں منایا جاتاہے جس کی سو سالہ تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے مقاصد میں خواتین کے حقوق کا تحفظ، کام کرنے والی خواتین کو پوری اجرت یقینی بنانا اور ان سے زیادہ کام لینے کی روک تھام شامل ہیں۔
نصرت آراء نے کہاکہ آٹھ مارچ کے موقع پر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں بھی برابری کی بنیاد پر خواتین کو حق ملنا چاہئیے جس میں تعلیم ،صحت روزگار اور سیاست میں حصہ لینے کا حق شامل ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی ملک کا نصف سے زیادہ آبادی مفلوج ہو تو وہ ملک کس طرح ترقی کرسکے گا۔ بلکل یہی مثال پاکستان کی ہے جہاں پر نصف آبادی خواتین کی ہے لیکن مواقع نہ ملنے کی وجہ سے ان کی مثال مفلوجوں جیسی ہیں۔
سابقہ خاتون ضلعی کونسلر نصرت آراء نے کہاکہ اگرمعاشرے میں صرف مرد ہی گھر کے اخراجات پورا کرنے میں لگے رہے اور گھر کے سارے خواتین فارغ ہو تواخراجات پورا کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خواتین اپنے بھائیوں بیٹوں اور شوہروں کے ساتھ گھر کی ذمہ داریاں پوری کرناچاہتی ہیں تاکہ اپنے گھروں کو جنت بنا سکے۔
نصرت آراء نے اس موقع پر سیاست دانوں کو پیغام دیاکہ خواتین کو سیاست میں مواقع فراہم کی جائیں۔ برابری کی بنیاد پر نہ ہو تو 33 فیصد کے حساب سے ہی خواتین کو صوبائی، قومی اسمبلیوں اور سینٹ میں نمائندگی دی جائے۔
نصرت آراء نے کہا کہ کہ وہ تین دفعہ بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ہوئی ہیں۔ جب پہلی مرتبہ سال 2001میں بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کے کاغذات جمع کئے توسکروٹنی کے دن ریٹرنگ آفیسر نے میرے لئے مشکلات پیدا کرنے کی کوششیں کیں تاکہ ایک خاتون سوشل ورکرانتخابات میں حصہ نہ لے سکے۔ اور سمجھدار خواتین بلدیاتی ممبرز نہ بن سکے لیکن میں نے سخت محنت کی اورتمام مشکلات کے باوجود میں منتخب ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جب ضلع کونسل کی خاتون ممبربن گئی تو خواتین کی حقوق کے لئے آواز اٹھاتی رہی۔
نصرت آراء نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین یا بچیوں کو ورغلا پھسلا کرگھر سے بھگایا جاتا ہے۔ یا ان پر کوئی غلط الزام لگ جاتی ہیں تو ان خواتین کے لئے پھر گھروں میں جگہ نہیں ہوتی اور اکثران کے گھروالے غیرت کے نام پر قتل کردیتی ہیں۔ ان خواتین کے لئے میری کوششوں سے ایک محفوظ جگہ پر سرکاری عمارت میں دارالامان کے قیام کے لئے قرارداد لائی گئی جس کی کچھ مرد ممبرزنے مخالفت بھی کی لیکن ضلعی ناظم اور دیگر مرد ممبران نے حمایت کی اور وہ قرارداد کامیاب ہوگئی۔ جس کے بعد ہم خواتین ممبرزنے اپنے ترقیاتی فنڈز سے دارالامان کی عمارت کا قیام عمل میں لایا اور اب اس میں 45 تک مردان سمیت مختلف اضلاع کے خواتین محفوظ زندگی گزار رہی ہیں ۔
خاتون سماجی کارکن نصرت آراء نے کہاکہ جب مردان میں مصالحتی کمیٹی(ڈسپیوٹ ریزالوشن کمیٹی) بنی تو میں نے اس میں خاتون ممبرکی حیثیت سے رضاکارانہ طور پرشامل ہوئی تا کہ میں خواتین کے کیسز میں ان کے ساتھ مدد کرسکوں ۔
انہوں نے کہاکہ اب تک مردان سٹی کےمصالحتی کمیٹی نے آٹھ ہزار تک کل فیصلے کئے ہیں جس میں بارہ سو تک خواتین کے کیسز کے مسلے حل ہوچکے ہیں انہوں نے کہاکہ ڈی آر سی میں میرے آنے کے بعد اب ایک اور خاتون بھی مصالحتی کمیٹی کی رکن بن گئی ہے۔
نصرت آراء نے کہاکہ خواتین کو چاہئیے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے آگے آئے اور ملک کی سیاست میں بھی حصہ لے تاکہ وہ خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھا سکے۔