جرائم

شمالی وزیرستان: پولیس اور سیکورٹی فورسز پر حملے، ایک پولیس اہلکار شہید، تین زخمی

شمالی وزیرستان میں پولیس فورس اور سیکورٹی فورسز پر دو الگ الگ حملوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ تین زخمی ہو گئے، زخمیوں میں ایک سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاک افغان بارڈر کے قریب سیدگی کے علاقے میں پی ٹی سی ایل کے ایک غیرفعال دفتر میں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر رات کے دو بجے نامعلوم مسلح افراد کے ایک گروہ نے حملہ کر دیا جس میں ایک پولیس اہلکار صدر جان موقع پر شہید جبکہ دو اہلکار طاہرخان اور معزور جان زخمی ہوئے۔

زخمی اہلکار معزور جان نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ حسب معمول رات کی ڈیوٹی پر تھے جب 15 کے قریب مسلح افراد نے اچانک ان پر فائرنگ شروع کی اور ان کے ایک ساتھی صدر جان کو اس وقت شہید کر دیا جب وہ فائرنگ سننے کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ زخمی اہلکار کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ آدھ گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد مسلح افراد فرار ہو گئے۔

دریں اثناء میرانشاہ کے قریب ہمزونی کے علاقے میں بھی سیکورٹی فورسز پر شدت پسندوں کا حملہ ہوا جس میں ایک اہلکار زخمی ہوا ہے۔

آج حملے میں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل صدر جان کی نمازہ جنازہ میرانشاہ گورنر کاٹیج میں ادا کئی گئی، اس موقع پر پولیس کے چاق وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔

نمازہ جنازہ میں جی او سی سیون ڈویژن نعیم اختر، کرنل آئی ایس کرنل آصف، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عقیق حسین، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دولت خان، ایس پی انویسٹیگیشن زمان خان، ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر سید جلال وزیر، ڈی ایس پی ٹریفک شیروالی خان اور علاقے کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

نمازہ جنازہ کے بعد جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل نغیم اختر نے کہا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ بعد ازاں نمازہ جنازہ کے بعد نعش کو آبائی گاؤں ڈانڈے سیدگئی روانہ کر دیا گیا۔

شمالی وزیرستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کی طرف سے سیز فائر ختم کرنے کے اعلان کے بعد سرکاری مقامات اور سیکورٹی فورسز پر حملوں میں اچانک تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس سے تین دن پہلے بھی سپین وام کے علاقے میں ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایک سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے جبکہ 11دسمبر کو میرعلی میں پولیس وین پر بھی حملہ کیا گیا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

سیز فائر کے خاتمے کے بعد سے اب تک ہونے والے ان حملوں میں سے اکثر واقعات کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان قبول کرتی رہی ہے گو کہ سیز فائر کے دوران بھی اکا دکا واقعات ہوتے رہے تاہم تحریک طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔

خیال رہے کہ ادھر لکی مروت میں نامعلوم افراد نے آئی بی سب انسپکٹر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے خان بہادر سب انسپکٹر آئی بی موقع پر جاں بحق جبکہ موٹرسائیکل سوار فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button