لائف سٹائل

,, فنکار خیرات نہیں معیاری کام چاہتا ہے,,

ناہید جہانگیر
جس نے بھی پشاور ٹیلی وژن سے پشتو ڈرامے دیکھے ہوں گے وہ ضرور کلاشنکوف ماما سے واقف ہوں گے اور ان کو ضرور جانتے ہوں گے۔ 1998 میں پاکستان ٹیلی وژن پشاور سنٹر سے پیش ہونے والے پشتو ڈرامے سرگردان میں کلاشنکوف ماما کے نام سے کردار نبھانے والے رحیم شہزاد کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ سے ہے۔

رحیم شہزاد کلاشنکو ماما نے بے شمار ڈراموں میں کام کیا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ وہ چاہنے والوں کو عزت کی نظر سے دیکھتے ہیں کیونکہ انہون نے جو نام کمایا ہے وہ صرف اور صرف لوگوں کی ہی وجہ سے ہی کمایا ہے۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور پھر کراچی میں ہی سٹیج ڈراموں سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ 1981 میں وہ اپنے گاؤں نوشہرہ آئے تو یہاں پر بھی سٹیج ڈرامے سے اپنے کیریئر کا اغاز کیا وہ خود ہی ڈرامہ بھی لکھتے اور اس میں مرکزی کردار بھی ادا کرتے تھے۔

رحیم شہزاد اپنے خاندان والوں کی سپورٹ کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ والد نے بہت زور دیا کہ آگے کی تعلیم مکمل کرو اور کالج میں داخلہ لو لیکن ذہن میں یہی تھا کہ بدر منیر بھی تو ان پڑھ تھے اور انہوں نے فلم انڈسٹری میں کافی نام کمایا تھا میں تو پھر بھی میٹرک پاس ہوں ،یہی کافی ہے۔ والد نے بہت ساتھ دیا اور ان کو بہت ہی سپورٹ کرتے تھے اور ایک دن لاہور بھیج دیا کہ وہاں اپنا شوق پورا کرسکتے ہو کیونکہ ان دنوں پختونخوا میں اتنی خاص فنکاروں کے لیے کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا۔

رحیم شہزاد بتاتے ہیں کہ وہ لاہور گئے تو ایک سال تک انہوں نے کافی محنت کی اور ان کو کوئی کام نہیں ملا لیکن اخر کار ایک سال کے بعد یوسف خان شیربانو جو پشتو کی کافی مشہور فلم ہے اس میں کام کرنے کا چانس ملا۔ اس فلم میں کام کرنے کے بعد ان کو کافی فلموں میں کام ملا جو وہ کرتے رہے۔
کلاشنکوف ماما بتاتے ہیں کہ 1993 اور 94 میں انہوں نے فلم انڈسٹری چھوڑ دی وہ اس وجہ سے چھوڑ دی کیونکہ بہت فحش فلمیں بن رہی تھی۔ اور ایک بندہ اپنی فیملی کے ساتھ جو فلم نہیں دیکھ سکتا تو پھر اس میں کام کرنا بھی فضول ہے اس لیے انہوں نے فلم انڈسٹری چھوڑ دی۔

اپنے گاؤں آنے کے بعد وقت گزرتا گیا اور ایک دن ان کو پی ٹی وی میں کام کرنے کا چانس ملا۔ وہ کہتے ہیں کہ پی ٹی وی میں انہوں نے بے شمار ڈرامے کیے جن کا ان کو اندازہ بھی نہیں ہے کہ کتنا کام کیا ہے۔ ان کے اہم ڈراموں میں سرگردان، چرلا بابا اور روغ لیونی شامل ہے۔
پی ٹی وی ،پی ٹی وی نیشنل ،خیبر ٹی وی اور افغانستان کے ٹی وی شمشاد سے کافی کام کیا لیکن جس ڈرامے سے انکو نام ملا وہ سرگردان کا کردار کلاشنکوف ماما ہے۔ بڑے تو کیا بچے بھی ان کو ان ہی نام سے پکارتے اور جانتے ہیں۔ حالانکہ وہ ڈرامہ جب چل رہا تھا تو شاید یہ بچے پیدا بھی نہیں ہوئے تھے لیکن چونکہ یہ پی ٹی وی سے بار بار نشر ہوا تو جب ان کے گھر میں بڑے انکو کلاشنکوف ماما جی کے نام سے پکارتے ہیں تو اسی نام سے یہ چھوٹے بھی ان کو پکارتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ پی ٹی وی کی وجہ سے اتنی پذیرائی ملی کہ انکو دوبارہ فلموں میں چانس ملا اور اس کے بعد انہوں نے بے شمار فلمیں اور سی ڈی ڈرامے کیے۔ وہ اج کل ارشد خان اور ارباز خان کے ساتھ ان کی پروڈکشن میں بننے والی فلموں میں کام کررہے ہیں۔ اس بات پہ بھی وہ شکر گزار ہے کہ پشتو فلم اب بھی چل رہی ہیں ورنہ اردو اور پنجابی فلمیں تو بالکل ختم ہو چکی ہیں۔ جو پشتو فلمیں بن رہی ہیں اس میں پنجاب کے فنکار بھی ان کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

آج کل کے اس مہنگائی اور فنکار کے روزگار کے حوالے سے کلاشنکوف ماما کہتے ہیں کہ کہ پچھلی پی ٹی آئی حکومت نے ان کا بہت ساتھ دیا اور ایک آرٹسٹ وظیفہ سکیم کے تحت تمام فنکاروں کو ایک دفعہ نو مہینوں کے لیے مہینے کے 30 ہزار جبکہ پھر دوبارہ سات مہینوں کے لیے ان کو پھر سے 30 30 ہزار روپے ملے جس کی وجہ سے فنکار کا وہ طبقہ جو بے روزگار ہے غربت کی زندگی گزار رہے ہیں ان کو کافی مدد ملی لیکن وہ خود اس کے حق میں نہیں ہے کیونکہ فنکار کو خیرات نہیں معیاری کام دینے کے مواقعے ملنے چاہئے۔

وہ بتاتے ہیں کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے لیے روزگار کے مواقعے فراہم کریں کیونکہ ان کے پاس ہنر ہے۔ نشتر حال کو سستا اور آسان مراحل پر دستیاب کریں جس طرح ماضی میں اس میں ڈرامے ہوتے تھے اور فنکاروں کے لیے روزگار کا ذریعہ تھا وہ دوبارہ سے کھولیں تاکہ غریب فنکار طبقے کا بھی رزق چلتا رہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button