”اعلانات بہت مگر قبائلی طلباء آج بھی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم”
سٹیزن جرنلسٹ سکین اللہ
شمالی وزیرستان میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث کالجز اور یورنیورسٹی کے طلباء تعلیم سے محروم ہیں۔
آپریشن ضرب عضب سے پورا وزیرستان تباہ و برباد ہوا، جنگ و جدل و شورش پر مبنی حالات نے تعلیم کو بھی کہیں کا نہیں چھوڑا، شمالی وزیرستان اور پورے قبائلی علاقوں کے لئے نئے نئے ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات تو ہوتے رہتے ہیں لیکن برسر زمین کچھ بھی نہیں اور اس کی سب سے بڑی مثال اس جدید دور میں بھی وہاں موبائل سروس اور 3 جی اور 4 جی کی عدم دستیابی ہے۔
صوبے کی کئی یونیورسٹيوں میں زیر تعلیم طلباء نے اپنے مسائل حکومت تک پہنچانے کے ليے صوبے کے مختلف اضلاع میں مظاہرے بھی کيے، جو اب بھی جاری ہيں۔ کچھ طلبا اس مسئلے کو عدالت بھی لے کر گئے جہاں عدالت نے وفاقی حکومت کو ضم شدہ اضلاع میں انٹرنیٹ کی بحالی کے احکامات جاری کيے لیکن اس پر بھی ابھی تک کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔
کرونا کی وجہ سے جس طرح باقی کاروبار اور روزگار متاثر ہوا اسی طرخ تعلیمی سلسلہ بھی بہت متاثر ہوا، کووڈ نائنٹین کی وباء کے باعث دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تعلیمی اداروں کی بندش کے نتيجے ميں طلباء کا سال ضائع ہونے سے بچانے کے ليے کئی تعلیمی اداروں میں میں آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ لیکن بدقسمتی سے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ کی عدم دستيابی کے باعث ان اضلاع ميں بسنے والے طلباء کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں یونیورسٹی آف لاہور سے بی ایس فزکس کے شمالی وزیرستان کے سٹوڈنٹ سنید اخمد داوڑ نے اس حوالے سے بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت کئی جگہوں پر انٹرنیٹ سسٹم لگایا ہے لیکن وہاں پر انٹرنیت سلو ہوتا ہے، رش زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طلباء کو کلاسز لینے کا موقع نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان کا علاقہ چونکہ اکثر پہاڑوں پر مشتمل ہے اور وہاں پر ہماری طالبات چونکہ پردے کا خاص خیال رکھتی ہیں اس لئے طالبات 30 یا 40 کلومیٹر سفر کرکے انٹرنیٹ کیفے میں کلاسز نہیں لے سکتیں جس کی وجہ سے ہماری طالبات بھی تعلیم سے مخروم ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کے لئے جلد از جلد 3 جی اور 4 جی کی سہولت شروع کی جائے کیونکہ ہمارے علاقے میں کوئی کالج اور یونیورسٹی نہیں ہے جس کی وجہ سے ہمارے علاقے کے طلباء پاکستان کے مختلف اضلاع میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث ہمارے ہزاورں طلباء کا تعلیمی سلسلہ متاثر ہو رہا ہے۔