بلوچستانفیچرز اور انٹرویوقومی

سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کون تھے؟

رفاقت اللہ رزڑوال

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء، سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کی وفات کو قومی سیاسی قیادت نے جمہوریت اور ملک کیلئے نقصان قرار دیا ہے اور مرحوم کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان کے ترجمان نے عثمان کاکڑ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی موت برین ہیمریج سے ہوئی ہے اور کئی دنوں سے وہ کراچی کے نجی ہسپتال آغا خان میں زیرعلاج تھے مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔

عثمان کاکڑ کے ساتھ ہسپتال میں تیمارداری کے وقت موجود پارٹی کارکن ڈاکٹر صمد خان نے ان کی موت کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ قبل وہ اپنے گھر میں چھت پر ٹیلیفون پر باتیں کر رہے تھے کہ اچانک نیچے گر گئے اور سر میں شدید چوٹیں آئیں، جس کے بعد انہیں علاج کیلئے آغا خان کراچی منتقل کیا گیا۔

عثمان کاکڑ کون تھے؟

عثمان کاکڑ صوبہ بلوچستان قلعہ سیف اللہ کی تحصیل مسلم باغ میں سال 1961 میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی اور پھر سائنس کالج کوئٹہ سے انٹر سے گریجویشن کیا جس کے بعد انہوں نے بلوچستان لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

عثمان کاکڑ کی سیاسی زندگی

مرحوم عثمان کاکڑ نے زمانہ طالب علمی سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز تحریک اسقلال سے اُس وقت کیا اور پھر یونیورسٹی دور میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی طلباء تنظٰم کے ساتھ منسلک ہو گئے تھے۔

عثمان 1987 میں طلباء تنظیم کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے اور اس کے بعد پارٹی کے صوبائی عہدوں پر بھی منتخب ہوتے رہے۔

عثمان کاکڑ مرحوم چھ سال قبل 2015 میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے سینیٹ آف پاکستان کے ممبر بنے اور 2021 میں ریٹائرڈ ہو گئے۔

عثمان خان کاکڑ کی نماز جنازہ اپنے آبائی گاؤں مسلم باغ میں ادا کی جائے گی۔

عثمان کاکڑ کی وفات پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے سات دن کا سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کا جھنڈا سرنگوں رہے گا۔

عثمان کاکڑ کی وفات پر قومی سیاسی قیادت کا ردعمل

پاکستان کے سیاسی قیادت نے سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے نقصان قرار دیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سینیٹر عثمان کاکڑ نے ملک میں جمہوریت، قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کیلئے بھرپور آواز اٹھانے کا حق ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اور بالخصوص پشتون قوم ایک توانا آواز سے محروم ہو گئی، زمانہ طالبعلمی سے آخری دم تک صعوبتوں اور تکالیف کے باوجود اپنے نظریے کے ساتھ کھڑے رہے۔

اسفندیار ولی نے کہا کہ وہ ایک نڈر، بے باک اور حق گو شخصیت تھے جن کی کمی پاکستان کی سیاست اور بالخصوص پشتون سیاست میں ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عثمان کاکڑ کو ہمیشہ جمہوریت پسندوں کی صف اوّل کے رہنماؤں میں یاد رکھا جائے گا، پارلیمنٹ میں ان کی توانا آواز سے ہمیشہ جمہوری قوتوں کو حوصلہ ملا۔

قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان نے اپنے فیس بُک پر کہا کہ عثمان خان کاکڑ کی ناگہانی وفات کی افسوسناک خبر سن کر دلی دکھ ہوا، وہ ایک پرعزم قوم پرست رہنما تھے جو ہمیشہ پورے لگن اور جذبہ سے اپنے صوبے کی عوام کے حقوق کے لیے کوشاں رہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ان کی بے مثال کارکردگی کو بھی خصوصی طور پر یاد رکھا جائے گا۔

اسی طرح قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے عثمان کاکڑ کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے دُعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت و درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطاء کرے۔

مسلم لیگ ن کے نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ جمہوریت کی ایک مضبوط آواز، سویلین سپریمیسی کی جدوجہد کی صف اول کے سپاہی عثمان کاکڑ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ ملاقاتیں اور گفتگو ہمیشہ کیلئے یاد رکھی جائیں گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی عثمان کاکڑ کی موت کو جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے نقصان قرار دیا اور کہا کہ ان کی عوامی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button