شمالی وزیرستان: دوران پرچہ پولیس کی فائرنگ سے دو طلبہ زخمی
شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے گورنمٹ ڈگری کالج میں دوران پرچہ پولیس کی فائرنگ سے دو طلبہ زخمی ہو گئے۔
زرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے امتحانی ہال سے باہر کھڑے چند طلبہ اور کچھ غیرمتعلقہ افراد کو جانے کا کہا گیا جس پر طلبہ اور پولیس اہلکار کے درمیان توتکار ہوئی، تکرار کے دوران پولیس نے اسلحہ نکالا اور مبینہ طور پر غلطی سے گولیاں چل گئیں جس سے دو طلبہ زخمی ہوئے۔
زحمیوں میں مفتاح الدین ولد محمد عنور گاوں حسوخیل اور محمد قاسم ولد نورزادی گاؤں حسوخیل شامل ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ وقوعہ کے بعد ڈی ایس پی قدرت اللہ اور ایس ایچ او اصف نیازی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تفتیش شروع کر دی۔
گورنمنٹ ڈگری کالج کے طلبہ اور پولیس افسران کے درمیان مذاکرات کامیاب رہے اور درجہ ذیل باتوں پر اتفاق کیا گیا:
1 ۔ جس اہلکار نے فائرنگ کی ہے اس پر FIR درج ہو گی۔
2 ۔ پولیس کالج کے اندر کسی قسم کے معاملات میں دحل اندازی نہیں کرے گی۔
3 ۔ پولیس صرف گیٹ پر سیکورٹی کا کام سرانجام دے گی۔
4۔ زخمی طلبہ کا علاج اور کمپینسیشن حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔
خیال رہے کہ ملک خصوصاً خیبر پختونخوا میں کچھ عرصہ سے پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت کے واقعات مسلسل پیش آنے لگے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔
رواں برس مارچ کے دوسرے ہفتے کے آغاز میں ہی بنوں سے پشاور پولیس نے ٹیسٹ دینے کے لئے پشاور آنے والے نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق مبشر نامی نوجوان ٹیسٹ دینے کیلئے بنوں سے پشاور آیا ہوا تھا، وہ اپنے کزنز کے ہمراہ گاڑی میں کھانے کیلئے نکلے تو فقیر آباد میں رائیڈر سکواڈ کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔
اسی طرح رواں مہینے کی 3 تاریخ کو ضلع لوئر دیر کا نوجوان اٹک میں مبینہ پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہوا تھا۔ جاں ہونے والا نوجوان ساجد ضلع دیر چکدرہ کے ناظم عبد الرحمن کا بیٹا تھا۔