ٹی این این کی رپورٹ پر ایکشن، دریائے سوات کنارے تجاوزات مسمار
شہزاد نوید
دریائے سوات پر ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ شائع ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ اور ادارے دریا کے تحفظ کے لئے متحرک ہو گئے، تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا گیا تو دوسری جانب محکمہ واسا نے بھی دریائے سوات کے لئے خصوصی صفائی مہم شروع کر دی۔
سوات کے ماتھے کا جھومر کہلانے والے دریائے سوات کا ہر کوئی دلدادہ ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے دریا کنارے ہوٹلوں میں اضافے، کرش پلانٹ کے قیام اور لوگوں کی جانب سے گندگی دریائے سوات میں پھینکنے سے اس کا حسن ماند پڑ رہا تھا، دریائے سوات میں موجود آبی حیات بھی ختم ہو رہی تھی۔
اس اہم مسئلے پر 6 جون کو ٹی این این نے ایک ویڈیو رپورٹ بنائی تھی جس میں دریائے سوات کو درپیش مسائل سے پردہ ہٹایا گیا تھا اور تمام مسائل عوام کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام کے سامنے رکھے گئے تھے۔
دریائے سوات کے مسئلے کی سنگینی دیکھتے ہوئے پہلے تو ضلعی انتظامیہ نے غیرقانونی کھدائی اور ریت نکالنے پر پابندی عائد کر دی جبکہ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں صوبائی حکومت نے 15 جون کو تجاوزات کے خلاف باقاعدہ آپریشن شروع کیا۔
ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی شوزب عباس کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں دریائے سوات کنارے غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف باقاعدہ آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے پہلے مرحلے میں دریا کنارے 30 تعمیرات کو مسمار کر کے 120 کنال اراضی واگزار کرالی گئی ہے، ”دریائے سوات کے تحفظ کے لئے صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں یہ آپریشن مسلسل جاری رہے گا اور قانون شکن افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔”
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کے دورانڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے بتایا کہ دریائے سوات کے نظارے دیکھنے کے لئے سیاح سوات کا رخ کرتے ہیں جتنی بھی غیر قانونی سرگرمیاں ہوں گی جس سے دریاء کو نقصان پہنچتا ہو اس کے خلاف باقاعدہ کاررروائی کی جائے گی۔
تجاوزات کے خلاف آپریشن کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اسمبلی فلور پر اعلان کیا تھا کہ قبضہ مافیا کے ساتھ کوئی رعایت نہیں بھرتی جائے گی، تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اور دریائے سوات کے حسن کو برقرار رکھا جائے گا۔
دریائے سوات میں گندگی کو ٹھکانے لگانے کے لئے ڈبلیو ایس ایس سی نے ایک دس روزہ خصوصی صفائی مہم بھی شروع کی جس میں دریائے سوات بشمول کالام، اتروڑ اور دیگر سیاحتی مقامات پر گندگی کو ٹھکانے لگایا گیا اور تقریباً 75 ٹن گندگی ہٹائی گئی۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ڈبلیو ایس ایس سی کے چیف ایگزیکٹیو شیدا محمد نے بتایا کہ چالیس افراد پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی تھی جس نے سیاحتی مقامات بشمول دریاء کنارے سے گندگی کو ہٹایا، جبکہ لوگوں میں اپنے اردگرد ماحول کو صاف رکھنے کے حوالے سے مہم بھی چلائی گئی۔
دریائے سوات کے تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو عوام کی جانب سے کافی پذیرائی مل رہی ہے، سوشل ایکٹیوسٹ عارف خان نے بتایا کہ دریائے سوات نہ صرف سوات کے حسن کو دوبالا کرتا ہے بلکہ ہزاروں لوگون کے لئے روزگار بھی مہیا کر رہا ہے، اس کو صاف رکھنا وقت کی اشد ضرورت ہے، ”صوبائی حکومت اور ڈبلیو ایس ایس سی کی جانب سے کی جانے والے اقدامات قابل تعریف ہیں، لوگون کو بھی اپنے سوات کی خوبصورتی کو برقرا رکھنے کے لئے سب سے پہلے دریا کو بچانا ہو گا۔”
عارف خان نے مزید کہا کہ دریائے سوات کے تحفظ اور بقاء کیلئے اداروں کے ساتھ ساتھ عوام اور خصوصاًٰ صحافیوں کو کردار ادا کرنا ہو گا۔