قبائلی اضلاع

طورخم کے راستے آنے جانے والوں کی مشکلات بڑھ چکی ہیں۔ لالاغا کاکڑ

پاک افغان قبائلی عمائدین کا لنڈی کوتل میں جرگہ، طورخم بارڈر کے آس پاس دونوں طرف آباد قبائل کے بنیادی مسائل پر بات چیت، افغان وفد کے سربراہ لالاغا کاکڑ کے مطابق طورخم کے راستے آنے جانے والوں کی مشکلات بڑھ چکی ہیں۔

نمائندہ ٹی این این کے مطابق لنڈی کوتل کے دورے پر آنے والے 35 رکنی افغان جرگہ نے لنڈی کوتل میں حاجی گلاب شینواری کے حجرے میں لنڈی کوتل کے سرکردہ عمائدین اور ملکان سے طورخم بارڈر پر درپیش مشکلات پر صلاح مشورہ کیا، افغان جرگے کی قیادت لالاغا کاکڑ کر رہے تھے۔

مشترکہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے لالاغا کاکڑ نے کہا کہ طورخم بارڈر پر آنے جانے والے مرد و خواتین اور بچوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں، پاک افغان بارڈر کے آس پاس کے علاقوں میں کوئی کاروبار اور روزگار اور معاش کے ذرائع نہیں بس یہی ایک طورخم کا تجارتی راستہ ہے جس سے دونوں طرف آباد افغانوں اور پاکستانیوں کا روزگار وابستہ ہے اس لئے طورخم بارڈر پر آمدورفت کرنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے لئے دونوں ممالک کے حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں، ہزاروں لوگ اس بارڈر کے راستے چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان دیگر سرحدی راستوں پر تذکرہ اور شناختی کارڈز پر چلتے ہیں جبکہ صرف طورخم بارڈر پر بے پناہ مشکلات درپیش ہیں جس نے ہم سب کو پریشان کر دیا ہے، ہم حکومتی اور سرکاری لوگ نہیں بلکہ اپنی اپنی بارہ اقوام کے سرکردہ اور ذمہ دار مشران ہیں۔

لالا غا کاکڑ نے کہا کہ ہم دونوں طرف کے جرگہ اراکین ان مسائل پر متفق ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ طورخم بارڈر پر آمدورفت کے لئے آسانی پیدا کی جائیں، ہم دونوں طرف مل کر کمیٹیاں بنائیں گے، تجارت میں اسی فیصد کمی آئی ہے جس سے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمارے علاقوں میں زراعت اور کارخانے نہیں یہی ایک تجارتی راستہ ہے۔

اس موقع پر ملک دریا خان آفریدی نے کہا کہ ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں اور آج کے جرگے سے قبائلی روایات زندہ ہوئی ہیں، دونوں طرف زیادتی ہوتی ہے، خواتین کو آنے جانے میں واقعی مشکلات ہیں، انسانوں کے ساتھ ہمدردی کریں۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کی حد تک کچھ مشکلات درپیش ہیں جس کی ٹیموں اور اوقات میں اضافے کی ضرورت ہے۔

ملک دریا خان آفریدی کے مطابق بارڈر گیارہ بجے تک کھلا رہے گا، باروزگار لوگ ہی تجارت اور ترقی کی طرف جاتے ہیں، تجارت کو سیاست کے ساتھ نتھی نہیں کرنا چاہئے، جوڑ چاہتے ہیں اور مسائل کے حل کے لئے کمیٹی ہم بھی بنائیں گے۔

ایم پی اے الحاج شفیق شیر آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ افغان مشران نے اچھی پہل کی، واقعی آمدورفت میں تذلیل ہوتی ہے، پیش رفت ہوئی ہے، مسائل سے باخبر ہیں، کاروربار اور تجارت کے مسائل پر بات ہوئی تاکہ اس میں حائل مشکلات کو دور کر سکیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ گفتگو کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فورسز اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے تاکہ حل کی طرف بڑھ سکیں اور اس کے لئے منصوبہ بندی کریں گے۔

جرگے سے مفتی اعجاز شنواری اور شاہ حسین شینواری نے اپنے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی سوچ اپنا کر آگے بڑھیں گے، انڈیا اور ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں لیکن اپنے مسلمان پڑوسی افغانستان کے ساتھ حالات معمول پر نہ لانا افسوسناک ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے مختلف علاقوں کا 35 رکنی جرگہ نے گذشتہ روز ضلع خیبر کی تحصیل لنڈیکوتل میں واقع ملک دریا خان آفریدی کے حجرے کا دورہ کیا تھا۔

وفد کے دورے کا مقصد سرحد کے دونوں اطراف تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پانا ہے۔

یاد رہے کہ 10 مارچ کو تجارتی راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا تھا کہ پختونوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے، اٹھاتے رہیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو طورخم کے اس پار بھی جائیں گے لیکن خاموش نہیں رہیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button