افغانستانخیبر پختونخواقبائلی اضلاع

طورخم بارڈربندش کیخلاف احتجاج،اگر ضرورت پڑی تو طورخم کے اس پار بھی جائیں گے، ایمل ولی

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتے، پختونوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے، اٹھاتے رہیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو طورخم کے اس پار بھی جائیں گے لیکن خاموش نہیں رہیں گے۔

پاک افغان تجارتی اور آمدورفت کے راستوں کی بندش کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام لنڈی کوتل باچا خان چوک میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ بارڈر فنسنگ پر لگائی گئی 75 بلین کی خطیر رقم اگر پاک افغان تجارتی راستوں پر سہولیات کی فراہمی پر لگائی جاتی توایک طرف لوگوں کو روزگار کے مواقع ملتے اور ملکی برآمدات میں اضافہ ہوتا تو دوسری جانب دہشتگردی کی روک تھام اورمستقل امن کے قیام میں بھی مدد ملتی۔

انہوں نے کہا کہ واہگہ بارڈر پر دھماکہ ہوا 200 کے قریب لوگ جاں بحق ہوئے واہگہ بند نہیں ہوا، پاکستان میں کہیں پر بھی اگر پٹاخہ بھی پھٹتا ہے تو چمن سے لیکر وزیرستان تک افغانستان کے ساتھ تمام راستے مہینوں کے لئے بند ہوجاتے ہیں

انہوں نے کہا کہ مشترکہ جغرافیے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ ہمارے تاریخی، ثقافتی اور خونی رشتے  ہیں، ہماری زبان، مذہب، لباس، تہذیب و تمدن سب ایک جیسا ہے،عوامی نیشنل پارٹی باچا خان کے خدائی خدمتگاری کا تسلسل ہے اورنسلی تعصب سے بالاتر ہوکر تمام انسانیت کی بات کرتی ہے،تجارتی راستوں کی بندش صرف عوامی نیشنل پارٹی اور پختونوں کا مسئلہ نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اور سب نے ملکر ان راستوں کے کھولنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ادارہ شماریات کا حوالہ دیتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ پاک افغان تجارتی راستوں پر جو برآمدات2012 میں 2ہزار ملین ڈالر سالانہ تھی اب گھٹ کر 800ملین ڈالر سالانہ تک آگئی ہیں۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر پاک افغان تجارتی راستوں پر یہ صورتحال برقرار رہی تو یہاں کی ساری تجارت چاہ بہار پورٹ منتقل ہوجائیگی، جس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان اور بالخصوص پختونوں کو ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوااور بالخصوص ضم اضلاع کے عوام نے بیشمار قربانیاں دی ہیں، ان کے گھر، بازار اور کاروبار تباہ ہوگئے ہیں

انہوں نے دونوں ممالک سے ویزہ پالیسی میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ویزے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر کم سے کم تین سال کردی جائے تاکہ طالبعلموں، مریضوں اور عام عوام کو آنے جانے میں آسانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آنے جانے کی آسانیوں کی بدولت عوام میں برادرانہ تعلقات کو فروغ ملے گا جس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہوگی، قربتیں بڑھیں گی اور نفرتوں کا خاتمہ ہوگا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button