خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کب ہوں گے؟ الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے کی مہلت
سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے 1 ہفتے کی مہلت دیدی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مقبول باقر پر مبنی 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی۔ دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن کے ممبران اور اٹارنی جنرل کو فوری طلب کر لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ اٹارنی جنرل اگر وزیرِاعظم کے ساتھ ہیں تو انہیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جا رہے؟ عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا بلدیاتی انتخابات نہ کرا کے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا؟ کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 18 نومبر 2020ء کو بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔ دورانِ سماعت چیف الیکشن کمشنر، ممبرز اور اٹارنی جنرل خالد جاوید سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید سے استفسار کیا کہ لگتا ہے کہ جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی؟ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب دیا کہ جمہوریت ہی اوّلین ترجیح ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر موجود ہیں؟ چیف الیکشن کمشنر کو ان کا حلف یاد کروانا چاہتے ہیں، عدالت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، وفاق صوبائی حکومتوں کو آئینی ذمے داریاں پوری کرنے کا کہہ سکتا ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بتایا کہ وفاق صرف اسلام آباد کی لوکل باڈی کے الیکشن کرا سکتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وفاق صوبائی حکومتوں کے بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئینی رو سے وفاق صوبائی بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتا، صوبائی بلدیاتی انتخابات کرانا صوبوں کی آئینی ذمے داری ہے۔
دورانِ سماعت چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیر آئینی قرار دے دی۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا صوبائی حکومت کا بلدیاتی حکومتیں تحلیل کرنا قانونی تھا؟ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پنجاب کی صوبائی حکومت کا یہ اقدام غیرقانونی تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت کے خلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔
”کے پی نہیں خیبر پختونخوا”
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خیبر پختون خوا کو کے پی کہنے پر اٹارنی جنرل پر برہم ہوئے اور کہا کہ آپ آئینی عہدے دار ہیں، صوبے کا نام خیبر پختون خوا کیوں نہیں لیتے؟ صوبے کے عوام میں نفرتیں نہ پھیلائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ خیبر پختون خوا کی بلدیاتی حکومت کب ختم ہوئی؟
چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ خیبر پختون خوا کی بلدیاتی حکومت 25 اگست 2019ء کو ختم ہوئی، خیبر پختون خوا نے نئے بلدیاتی قوانین نہیں بنائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں 15 ستمبر 2021ء کو مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جس کی صوبائی کابینہ نے توثیق کی ہے۔