11 جولائی، ایٹم سے بڑا اور خطرناک ہے۔۔ آبادی بم!
دعا آفریدی
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بہبود آبادی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں آبادی کے حوالے سے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس سے خطاب کے دوران ماہرین کم آبادی کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گے۔
اس دن کے منانے کا مقصد عوام کو دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے نتیجے میں پیدا شدہ مسائل سے آگاہ کرنا ہے، آبادی کا یہ عالمی دن اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے زیر اہتمام 1989 ء سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ ہر سال 11 جولائی کو بین الاقومی سطح پر اقوم متحدہ کے زیر نگرانی آبادی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، آبادی کو کنٹرول کرنے کے طریقوں اور اس سے پیدا شدہ صورتحال پر بحث کی جاتی ہے اور ورکشاپس اور سیمینارز کے علاوہ واک اور ریلیوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے اور یوں لوگوں میں آگاہی پھیلانے اور انہیں بڑھتی ہوئی آبادی کے خطرات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ایک محتاظ اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کی آبادی 7.5 بلین ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ہر 12 سال سے 15 سال کے بعد اس میں لگ بھگ ایک بلین کا اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پانی، خوراک، آکسیجن کی کمی کے علاوہ ماحول بالخصوص جغرافیائی خدوخال اور ماحولیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں جبکہ گلوبل وارمنگ سمیت قحط کا امکان بھی بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ قدرتی وسائل کم ہوں گے تو مسائل ضرور اٹھیں گے، قدرت کا بیش بہا تحفہ اور وافر مقدار میں ملنے والا پانی بھی بہت جلد نایاب ہو جائے گا اور شاید آئندہ 100 سال میں پانی کے اوپر بین الاقوامی جنگیں لڑی جائیں گی، پانی کے ساتھ ساتھ زمین اور خوراک کی تقسیم پر بھی جھگڑے ہوں گے جو عالمی سطح پر اقوام کے درمیان آج بھی ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس وقت آبادی کے لحاظ چین سب سے بڑا ملک جس کی آبادی ایک ارب 43 کروڑ 94 لاکھ 49 ہزار 472 ہے، چین نے نئے شادی شدہ جوڑے کے لئے ایک بچے کی شرط رکھ کر اپنی آبادی کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کی ہے جبکہ تعلیم، صحت اور دیگر اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے۔
دوسرے نمبر پر انڈیا ہے جس کی آبادی اس وقت ایک ارب 38 کروڑ دو لاکھ 70 ہزار 828 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان کی آبادی اس وقت 22 کروڑ 95 لاکھ پانچ ہزار 441 ہے اور آبادی کے لحاظ سے یہ دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔
ماہرین کے نزدیک پاکستان کے حوالے سے پریشان کن امر یہ ہے کہ بہت جلد آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔
قبل ازیں 1994 میں آبادی کے عالمی دن کے موقع پر 179 ممالک نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ آبادی کو آبادی پر قابو پانا تمام ممالک کا بنیادی ہدف ہو گا تاہم تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی یہ مسئلہ جوں کا توں پڑا ہے۔
دوسری جانب UNFPA یعنی یونائیٹیڈ نیشن فار پاپولیشن ویلفیئر نے اقوام متحدہ کے sustainable development goals میں آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے جن اقدامات کو اٹھانے پر زور دیا ہے اس پر کام کرنا ضروری ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی آبادی ایٹم بم سے کم نہیں اور اگر اس کو سنجیدہ نہیں لیا گیا تو مستقبل میں انتہائی تباہ کن قسم کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی ایک عالمگیر مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے حکومت، پالیسی میکرز سمیت تمام اداروں، سیاسی رہنماؤں، والدین اور خصوصاً محکمہ آبادی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔