طورخم بارڈر کی بندش میں چند گھنٹے باقی، سرحد پر رش بڑھ گیا
وزارت داخلہ کی جانب سے پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش کے لئے دیا گیا معیاد آج رات 12 بجے ختم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے سرحد پر پیدل لوگوں اور مال بردار گاڈیوں کا رش بنا ہوا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق بارڈر کے دونوں اطراف سینکڑوں لوگ اور گاڈیاں جمع ہیں اور سرحد پار کرنے کے لئے اپنی باری کا انتظآر کر رہے ہیں لیکن کورونا وائرس کی تشخیص کے ٹسٹس اور دیگر لوازمات میں بہت وقت لگ رہا ہے جس سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
وزارت داخلہ نے طورخم سمیت افغانستان اور ایران کے ساتھ تمام مغربی بارڈرز بند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے اور بارڈر کے دونوں اطراف لوگوں کو آنے جانے کے لئے 2 دن کا وقت تھا جو کہ آج رات 12 بجے ختم ہو رہا ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر محمود اسلم وزیر نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق بارڈر 14 دن تک بند رہیگا اور اس دوران پیدل امدورفت کے علاوہ تجارتی سرگرمیاں بھی معطل رہیں گی۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس بارڈر پر روزانہ اوسطاّ 8 ہزار مسافر اور 7 سو مال بردار گاڑیاں آتی جاتی ہیں۔
کورونا وائرس کی وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد دنیا کے متعدد ممالک نے دوسرے ممالک سے نہ صرف ہوائی جہازوں کی امدورفت معطل کردی ہیں بلکہ اپنے سرحدات بھی بند کردئے ہیں۔
پاکستان نے ایران کے ساتھ تفتان بارڈر کچھ دن پہلے بھی بند کی تھی لیکن بعد میں دوبارہ کھول لی گئی ہے اور وہاں سے آنے والے مسافروں کے لئے سرحد کے ساتھ ہی ایک قرنطینہ مرکز بنایا ہوا ہے جہاں پر انہیں 14 دن تک رکھا جاتا ہے۔
یاد رہیں کہ پاکستان میں اب تک کورونا کے 33 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں صرف دو ایسے ہیں جن کو یہ وائرس ملک کے اندر کسی سے منتقل ہوا ہو جبکہ باقی تمام دوسرے ممالک خاص کر ایران اور چین میں اس سے متاثر ہوکر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
پاکستان نے مغربی سرحدات کو بند کرنے کے علاوہ کورونا کی روک تھام کے لئے دیگر بڑے اقدامات بھی اٹھائے ہوئے ہیں جن میں تمام تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز کی بندش، سیاسی اور سماجی اجتماعات پر پابندی بھی شامل ہیں۔