ٹانک کی لڑکی اقوام متحدہ کے مشن تک کیسے پہنچی؟
ناہید جہانگیر
خیبرپختونخوا کے پسماندہ ضلع ٹانک سے تعلق رکھنے والی لڑکی گل نساء جو کبھی مقامی روایات کی وجہ سے اپنے گھر سے نہیں نکل سکتی تھی آج اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے منتخب ہو گئی ہے۔
‘مجھے بچپن سے فورسز جوائن کرنے کا شوق تھا لیکن معاشرے کی تنگ نظری کی وجہ سے میں گھر میں قید ہو کر رہ گئی تھی، جب میرے والد کا انتقال ہو گیا تو میں نے فیصلہ کیا کہ پولیس فورس کو جوائن کرکے نہ صرف اپنے شوق کی تکمیل کروں گی بلکہ اس کے ذریعے اپنے اور خاندان کی حفاظت بھی کروں گی’ گل نساء نے بتایا۔
گل نساء نے 2012 میں والد کی وفات کے بعد خیبرپختونخوا کے ایلیٹ فورس میں شمولیت اختیار کی کئی سال کی کٹھن محنت کے بعد گزشتہ روز انہیں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انتخاب کا پیغام ملا ہے جس میں وہ سوڈان جا کر ایک سال تک اپنی خدمات سر انجام دے گی۔
معاشرے کے فرسودہ روایات کو پس پشت ڈال کر گھر سے نکلنا، سخت اور نامساعد حالات میں ایلیٹ فورس جیسے دل گردے والی نوکری جوائن کرنا اور اقوام متحدہ کے مشن کے لئے منتخب ہونے تک کا سفر گل نساء کے لئے بہت کٹھن رہا لیکن گل نساء نے ایک بھی موڑ پر ہمت نہیں ہاری۔ ان کی زندگی میں آنے والے مشکلات اور محنت کے بارے میں مزید ان سے جانتے ہیں۔
میرا تعلق ٹانک کے گاوں وانڈہ زلو ایک متوسط گھرانے سے ہیں۔ میرے والد واپڈا میں ملازم تھے اور ان کی بہت خواہش تھی کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرلوں۔ گاوں میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ سکول کی عدم موجودگی کی وجہ سے مجھے لڑکوں کے سکول میں داخل کروایا گیا جہاں سے میں نے پانچویں تک تعلیم حاصل کرلی تو اس دوران خوش قسمتی سے میرے والد کا تبادلہ گاوں سے شہر ہوگیا اور یوں مجھے مزید تعلیم حاصل کرنے کا موقع ہاتھ آیا۔
جب میں ایف ایس سی میں تھی تو میری زندگی کا سب سے سیاہ دن آیا جب میرے والد دوران ڈیوٹی کرنٹ لگنے سے فوت ہوگئے۔ جب والد کا ہاتھ سر سے اٹھ گیا تو سارے رشتہ داروں نے بھی ایک ایک کرکے منہ موڑ لیا اور یوں ہمارا گھرانہ اکیلا رہ گیا۔
چونکہ میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی تو اس لئے ان کی دیکھ بال میری ذمہ داری بن گئی۔ والد کے وفات کے بعد اپنوں نے نہ صرف رشتے ناتے توڑ دئیے بلکہ الٹا ہمارے لئے مشکلات پیدا کرنے لگے اور کوشش کرنے لگے کہ اپنی طرف سے ہم پر قیود نافذ کریں۔
رشتہ داروں اور معاشرے کے دوسرے لوگوں کے چہروں پر دوغلے پن کا ماسک دیکھ کر ہی ایف ایس سی کے بعد میں نے اٹل فیصلہ کرلیا کہ دوسروں کا سہارا ڈھونڈنے کے بجائے پولیس فورس کو جوائن کرکے نہ صرف اپنا شوق پورا کروں گی بلکہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں اور بیوہ ماں کو خود ہی تحفظ بھی فراہم کروں گی۔
2012 میں ایلیٹ فورس جوائن کرکے ہنگو کے پولیس ٹریننگ سکول میں 9 ماہ تک سخت تربیت لی اور بعد میں نوشہرہ میں ایڈوانس ٹریننگ بھی حاصل کرلی۔ اس دوران میں نے مرحوم والد کے خواب کو بھی زندہ رکھا اور تعلیم جاری رکھ کر ماسٹرز کی ڈگری بھی مکمل کرلی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے کئی سالوں سے خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں سکیورٹی کے حالات کافی نامساعد تھے اور فورسز کی ڈیوٹی کافی مشکل تھی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور ملک اور قوم کی خدمت جاری رکھی۔ آج کل میری ڈیوٹی ڈیری اسماعیل خان میں ہے۔
کچھ عرصہ پہلے اپنے سینئرز سے یہ معلومات ملی کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے پاکستانی فورسز سے خواتین اہلکاروں کی سلیکشن کی جا رہی ہیں۔ میں نے بھی امن مشن کے لئے اپلائی کیا اور پہلے مرحلے میں خیبرپختونخوا کی سطح پر یو این کے نمائندوں نے انٹرویو لیا اور منتخب ہوگئی۔ بعد میں ملکی سطح پر اسلام آباد میں سلیکشن کے لئے یو این سے لوگ آئے تھے جس میں اردن، ترکی، سوڈان اور افریقہ سے آئی ہوئی خواتین نے ان سے مختلف سکلز میں امتحان لیا جس میں لینگویج، میڈیکل، ڈرائیونگ، آڈیو وغیرہ کے سکلز شامل تھے۔ اس امتحان اور انٹرویوز میں میں سارے ملک سے 80 لڑکیوں نے اپلائی کیا تھا جن میں ان سمیت 24 منتخب ہوگئی۔
گل نساء کہتی ہے کہ یو این امن مشن میں وہ سوڈان جائے گی جہاں وہ پاکستان اور بالخصوص خواتین کی نمائندگی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یو این مشن کے لئے منتخب ہونے پر نہ صرف وہ بلکہ انکا سارا خاندان اور دوست احباب بہت خوش ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں۔
گل نساء نے کہا کہ اگر زندگی میں کسی کو پریشانیوں اورمسائل سے نکلنا ہے تو حالات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ پریشانیوں کے آگے خوشیاں ہمارا انتظار کرتی ہیں۔