قبائلی اضلاع صوبے کا حصہ اور خصوصی توجہ کے حامل ہیں۔ وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کو نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر نو و بحالی ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں خیبرپختونخوا ہائی ویز کونسل کے 18 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے قبائلی ضلع باجوڑ میں نحقی ٹنل کی مرمت اور آپریشنلائزیشن کیلئے مطلوبہ لاگت اور اس مقصد کے لئے پی کے ایچ اے کو درکار سٹاف کی بھرتی کیلئے 14نئی آسامیوں کی تخلیق کی منظوری دی ہے اور ہدایت کی ہے کہ ان آسامیوں پر مقامی افراد بھرتی کئے جائیں۔
صوبائی وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو، ایم ڈی پی کے ایچ اے اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو نحقی ٹنل کے قیام، آپریشنلائزیشن و کمانڈ، مرمت، لاگت اور پیشرفت پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نحقی ٹنل ایف ڈبلیو او کی زیر نگرانی 2407.432 ملین روپے کی لاگت سے قائم کیا گیا ہے، جس کی کل لمبائی 754 میٹر ہے جبکہ ٹنل کیریج وے 8.20 میٹر ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ نحقی ٹنل کے آپریشن اور مرمت کیلئے پی کے ایچ اے 14 آسامیاں تخلیق کرے گی جن میں ٹنل انچارج کی ایک آسامی، سی سی ٹی وی روم آپریٹرکی دو، الیکٹریشن کی دو، پلمبر کی ایک، کک کی ایک، سویپر کی ایک جبکہ سکیورٹی گارڈ کی چھ آسامیاں شامل ہیں جن پر مقامی افراد بھرتی کئے جائیں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نحقی ٹنل کی آپریشنلائزیشن و مرمت پر کل تخمینہ لاگت 15.594 ملین روپے ہے۔
وزیراعلیٰ نے پی کے ایچ اے کے قبائلی اضلاع کے سٹاف کیلئے تین گاڑیوں کی خریداری کی بھی منظوری دی ہے اور کہا ہے کہ نحقی ٹنل کی آپریشنلائزیشن سے نہ صرف قبائلی ضلع باجوڑ کے عوام کو فائدہ ہوگا بلکہ قبائلی ضلع مہمند اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام بھی اس ٹنل سے استفادہ کریں گے۔
محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع اور دیگر پسماندہ علاقوں کی مصروف اور بڑی شاہراہوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ صوبے میں ذرائع آمد ورفت کی مطلوبہ معیار کے مطابق بہتری حتمی مقصد ہونا چاہئے جس سے نہ صرف عوام کو بہتر سفری سہولیات میسر ہوں گی بلکہ سیاحت کے فروغ اور صنعت و سرمایہ کاری کی بحالی میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے بھر بشمول قبائلی اضلاع میں سڑکوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری و بحالی کی تکمیل ممکن بنائی جائے گی، نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں عوام کو تمام تر سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ قبائلی اضلاع کے عوام کی تمام تر محرومیوں کا ازالہ کیا جائے۔
محمود خان نے کہا کہ ہم نے قبائلی اضلا ع کو صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر لا کھڑا کرنا ہے، اس مقصد کے لئے تمام محکموں کو دیر پا منصوبہ بندی کے تحت کام کرنا ہوگا، نئے اضلاع کی تعمیر و ترقی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور اس مقصد کے لئے خطیر وسائل مختص کئے گئے ہیں جن کی شفاف انداز میں ٹائم لائن کے مطابق یوٹیلائزیشن ناگزیر ہے تاکہ قبائلی عوام کو جلد ریلیف دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے مستقبل کا تعین ہو چکا ہے، اب یہ علاقے صوبے کا مستقل حصہ اور خصوصی توجہ کے حامل ہیں۔