خاصہ دار فورس کا 28 جنوری سے ایک بار پھر تحریک شروع کرنے کا اعلان
آل قبائلی فورس نے 28 جنوری تک پولیس میں انضمام کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا، بیورو کریسی انضمام میں خلل ڈال رہی ہے جس کے باعث ایک سال سے معاملہ لٹک رہا ہے۔
بنوں ٹاون شپ میں منعقدہ آل فاٹا خاصہ دار و لیویز کے گرینڈ جرگہ میں شرکاء نے اعلامیہ جاری نہ ہونے پر 28 جنوری سے ایک بار پھر تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
جرگہ میں چھ ایف آرز اور سات قبائلی اضلاع کے لیویز و خاصہ دار فورس نے شرکت کی، اس موقع پر آئندہ کا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سید جلال، ڈی ایس پی جہانگیر، ملک شیر اکبر خان، داود خان، حفیظ الرحمن، اسد، حسن گل و دیگر نے کہا کہ آ ئی جی خیبر پختونخوا نے کمیٹی ممبران سے ملاقات میں 28 جنوری تک مہلت مانگی ہے اگر وعدہ خلافی ہوئی تو دما دم مست قلندر ہو گا۔
اُنہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد خاصہ دار و لیویز فورس بھی پولیس میں ضم ہوئی ہے لیکن ہمارے ساتھ بار بار وعدے ہوئے کہ پولیس کی طرح تمام مراعات دی جائیں گی لیکن اس میں بیورو کریسی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
جرگہ شرکاء کے مطابق خاندان میں نوکریوں کی منتقلی، شہداء پیکج، خالی آسامیوں کو پر کرنے، کوئی بھی خاصہ دار مرتا ہے تو شہداء پیکچ، ان کے سروس سٹرکچر کیجلد از جلد تشکیل، سروس بک اجرء اور 43 سرکل آفیسرز کو باقاعدہ ڈی ایس پی ڈکلیئر کرانے کیلئے سرکاری نوٹیفیکیشن لازمی ہے جس کے بغیر قبائلی فورس اپنے حقوق سے محروم تصور کی جاتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ 28 جنوری سے پہلے پہلے پولیس میں انضمام کا اعلامیہ جاری کیا جائے تاکہ ہمیں اپنا حق مل سکے۔
بعدازاں جرگہ کے شرکاء جنوبی وزیرستان کی تحصیل ہیڈ کوارٹر وانا گئے اور وہاں پر بھی مطالبات کے حق میں جرگہ کیا۔
واضح رہے کہ وفاق کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی بار بار خاصہ دار اور لیویز فورس کے خیبر پختونخوا پولیس میں انضمام اور اس سے متعلق دیگر دعوے کیے جاتے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود خاصہ دار اور لیویز فورس کی صفوں میں ایک بے چینی پائی جاتی ہے۔
فاٹا انضمام پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق قبائلی فورس میں پائی جانی والی بے چینی کا جلد از جلد خاتمہ انتہائی ضروری ہے اسی طرح انضمام کے عمل میں جلد از جلد پیشرفت بھی ناگزیر ہے۔