طورخم پر کھڑی گاڑی کا یومیہ نقصان کتنا ہوتا ہے؟
محراب شاہ آفریدی
طورخم بارڈر پر کسٹم کلیئرنس سے وابستہ اہلکاروں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سے دو دنوں میں سینکڑوں خالی گاڑیاں افغانستان چلی گئی ہیں، دو ہزار سے زائد خالی کنٹینرز ایک ماہ سے نہیں آ سکے، ٹرانزٹ کے معاملات پر منفی اثرات مرتب ہوئے، ایک گاڑی پر بیس ہزار یومیہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
کئی دنوں سے طورخم بارڈر کے راستے تجارتی کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے، طورخم کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس کے رہنماء گلاب شینواری نے میڈیا کو بتایا کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہوا کہ دو ہزار سے زیادہ ٹرانزٹ کے خالی کنٹینرز افغان طورخم میں کھڑے ہیں جن پر فی کنٹینر پندرہ سے بیس ہزار روپے روزانہ کے حساب سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
پاکستانی طورخم کسٹم حکام کے مطابق وہ براہ راست افغان کسٹم اور بارڈر حکام سے رابطہ تو نہیں کر سکتے تاہم متعلقہ حکام کے ذریعے پیغامات پہنچاتے ہیں اس لئے خالی کنٹینرز کبھی کم کبھی زیادہ آتے ہیں جو کہ پریشان کن صورتحال ہے، ”خالی کنٹینرز کے آنے کی رفتار اس لئے بھی کم ہوئی ہے کیونکہ وہاں سے آج کل فریش فروٹس کا موسم ہے اور افغان حکام زیادہ تر تازہ پھلوں کی گاڑیوں کو چھوڑتے ہیں یہی وجہ بھی ہے کہ خالی کنٹینرز کو چھوڑنے کا بہت کم موقع ملتا ہے اور نقصان تاجروں اور ایجنٹوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ دوسری طرف پاکستان سے سیمنٹ لے جانے والی گاڑیوں کو فی ٹرپ کا کرایہ چالیس ہزار سے لے کر پچاس ہزار تک بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ اب وہ سیمنٹ افغانستان لے جانے کے بجائے خالی جاتی ہیں جن میں اضافہ ہو رہا ہے تاکہ وہاں سے فریش فروٹس، ٹماٹر، کھیرا اور پیاز لوڈ کر کے فی ٹرپ میں کابل سے اسی ہزار اور لوگر سے لوڈ اٹھا کر نوے ہزار کرایہ بنائیں، ایک ہفتے پہلے لوگر اور کابل سے فریش فروٹس اور سبزیوں پر کرایہ ایک لاکھ تیس ہزار بنتا تھا جس میں آج کل کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ دو دنوں میں پاکستان سے افغانستان جانے والے خالی ٹرکوں کی تعداد چار سو پچاسی ہے جس کی وجہ سے افغانستان سے درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے برآمدات کی بنیادی وجہ افغانستان میں غیریقینی صورتحال ہے، وہاں بینکوں کا نظام بند ہے اور کاروباری لوگ سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔
کسٹم ایجنٹس ذرائع کے مطابق برآمدات میں کمی اور خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ طورخم کسٹم اپریزمنٹ کے ڈپٹی کلکٹر ہر گاڑی میں چھ بار جار (چیکنگ) مارتے ہیں حالانکہ این ایل سی کے سکینر سے باقاعدہ ہر گاڑی کو گزار دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ برآمدات لے جانے والے ٹرکوں کا بہت زیادہ وقت خراب ہوتا ہے۔