جنوبی وزیرستان: لڑکی پر غگ کرنے والا ملزم گرفتار
جنوبی وزیرستان تیارزہ میں پولیس نے لڑکی پر ژاغ ( غگ ) کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ
ملزم کا تعلق شکئی سے ہے ، اپنے ہی قبیلے کی لڑکی پر غگ کیا تھا اور کافی عرصے سے مفرور تھا۔ ایس ایچ او موسیٰ سلیمان خیل کے مطابق ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فرسودہ رسم کی نہ کسی قانون میں اجازت ہے اور نہ ہی مذہب میں ، لہذا ایسی رسم و رواج سے پرہیز کیا جائے جس سے پورا خاندان متاثر ہوتا ہو۔
کچھ عرصہ قبل بھی جنوبی وزیرستان میں پولیس نے لڑکی سے زبردستی شادی کی کوشش کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔
تھانہ پولیس سرا روغہ کے ایس ایچ او عبدالشکور محسود نے کارروائی کرتے ہوئے پرانی قبائلی رسم غگ کے ملزم کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا تھا۔
قبائلی رسم غگ کے تحت لڑکیوں سے زبردستی شادی کی جاتی ہے۔ قبائلی رسم کے مطابق جس لڑکے کو بھی کوئی لڑکی پسند ہوتی تھی تو پہلے اس لڑکی کا رشتہ مانگ لیا جاتا تھا، رشتہ نا دینے پر نوجوان بندوق سے تین فائر کرکے نعرہ لگاتا تھا کہ فلاں کی بیٹی پر میں نے غگ کیا ہے، لڑکی کا رشتہ اس لڑکے سے کر دیا جاتا یا پھر لڑکی کو عمر بھر شادی کے بغیر والد کے گھر پر زندگی گزارنی پڑتی تاہم اب پولیس ایسے ملزمان کے خلاف کاروائی کرتی ہیں اور انکو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غگ یا جبری شادی کا یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا؟
مئی کے مہینے میں بھی جنوبی وزیرستان کے تحصیل برمل علاقہ زعزائی میں پولیس نے غگ کے الزام میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے غیرشادی شدہ لڑکیوں پر غگ کا دعوی بول دیا تھا۔ پولیس اہلکار ذبیح اللہ کے مطابق فاٹا انضمام کے بعد ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں غگ جیسے غیر انسانی رسم میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔