فیچرز اور انٹرویوقبائلی اضلاع

لنڈیکوتل کے صحافی کو دھمکیاں کون اور کیوں دے رہا ہے؟

سلمان یوسفزے

ضلع خیبر کے صحافی محراب شاہ آفریدی کو چند مقامی افراد نے دھمکیاں دی ہیں اور ان پر لنڈی کوتل پریس کلب کے اندر حملے کی کوشش کی ہے جس پر صحافی برداری میں غم وغصہ پھیل گیا ہے۔

تحصیل لنڈی کوتل سے ٹی این این کے نمائندے محراب شاہ  آفریدی کے مطابق دھمکیاں دینے والے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کے بندے ہیں۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے محراب شاہ آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے چند دن پہلے ایم پی اے شفیق شیر آفریدی   کے ساتھ  لنڈی کوتل بازار  میں لگائے گئے سٹریٹ  لائٹ کے حوالے سے انٹرویو کیا تھا جس میں شفیق شیر نے کہا کہ  لنڈی کوتل میں سٹریٹ لائٹ لگانے کی سکیم الحاج شاہ گل نے 2013 میں شروع کی تھی جو کہ اب انہوں نے مکمل کر لی۔

محراب کے مطابق انٹرویو نشر ہونے کے بعد ایم پی اے شفیق کے مخالفین اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کے کارکنوں نے شفیق شیر آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ میں ان پر بھی لفافہ صحافت کرنے کا الزام عائد کیا۔

ناقدین کا موقف ہے کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے لنڈیکوتل بازار میں دیگر ترقیاتی منصوبے کے علاوہ سٹریٹ لائٹ لگائے ہیں جبکہ ایم اپی اے شفیق شیر آفریدی لفافہ صحافیوں کی بدولت ان منصوبوں اور سیکموں کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں بات یہیں ختم نہیں ہوئی اور ناقدین انہیں مخلتف طریقوں سے ہراساں کرنے لگے ہیں، کوئی انہیں گالیاں دینے لگا تو کوئی انہیں زدو کوب کرنے کی دھمکیاں دینے لگا۔

ان کے بقول اس سلسلے میں ڈاکٹر راسم شاہ شنواری انہیں مارنے کی نیت سے لنڈی کوتل پریس کلب بھی آئے تھے  تاہم وہ اس وقت اوپر والے فلور پر تھے اس لئے نیچے موجود لوگوں نے انہیں واپس بھیج دیا۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کی صحافی تنظیموں نے وفاقی مذہبی امور نور الحق قادری کے کارکنوں کی جانب سے  محراب شاہ آفریدی کو ملنے والی دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس حوالے سے صحافی رفعت اللہ اورکزئی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ”وفاقی وزیر مذہبی امور صاحب لگتا ہے خیبر میں بادشاہت قائم کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعظم کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے، ریاست مدینہ کی بات کرنے والے کب سے لوگوں کو غلام بنانے لگے ہیں؟

فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے سینئر نائب صدر اور سینئر صحافی شمیم شاہد کا کہنا ہے کہ جب سے ملک اور خصوصی طور پر خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے میڈیا کو مسلسل کام سے روکا جا رہا ہے، ”اگر ایک طرف اشتہارات بند ہو رہے ہیں تو دوسری جانب حکومت کی ناکامیوں کی نشاندہی پر صحافیوں کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا رہا ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔”

لکی مروت پریس کلب کا احتجاج کا اعلان

لکی مروت پریس کلب کے صحافیوں نے محراب شاہ آفریدی کو دی جانے والی دھمکیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لکی مروت کی صحافی برداری لنڈی کوتل پریس کلب کے صحافی محراب شاہ  آفریدی کی پشت پر کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی کو زدو کوب کرنا، دھمکیاں دینا قانون کی خلاف ورزی ہے، حکومت فوری ایکشن لے کر دھمکی دینے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کرے بصورت دیگر ڈیرہ اسماعیل خان سے لے کر چترال تک پھرپور احتجاج کریں گے۔

پاکستان میں صحافت کی صورتحال

آزادی اظہار رائے اور صحافتی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صحافتی آزادی پر کام کرنے والے ادارے پاکستان میں صحافت کو خطرناک پیشہ قرار دیتے ہیں جس کی وجہ سے آزادی اظہار کے حوالے سے ہر سال پاکستان صحافتی رینکنگ میں نیچے چلا جاتا ہے۔

پاکستان میں سینئر صحافی و تجزیہ کار حق نواز کٹی خیل کا کہنا ہے کہ حکومتی بدعنوانیاں اور خُردبُرد بے نقاب کرنے پر صحافیوں کے خلاف مقدمات قائم کرنا یا انہیں قتل کرنا، تشدد اور اغوا کے ذریعے ڈرانا دھمکانا کوئی نئی بات نہیں لیکن ایسے اوچھے ہتکھنڈوں سے کسی کی آواز دبائی نہیں جا سکتی۔

حق نواز نے کہا کہ ملک بھر میں بیشتر متاثرہ صحافیوں کے ملزمان کو تاحال انصاف نہیں ملا ہے، اگر جزا اور سزا کا عمل یقینی بنایا گیا تو صحافیوں کے خلاف جرائم میں کمی آ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافت کے حقوق کے تحفط کے ادارے پاکستان کو صحافت کے حوالے سے خطرناک ترین ملک قرار دے رہے ہیں اور اُس کا عملی مظاہرہ حالیہ دنوں میں سینئر صحافی اور سابق پیمرا چیئرمین ابصارعالم کو نامعلوم افراد کی جانب سے گولی مار کر زخمی کرنے کی شکل میں ہوا۔

"گولیاں مارنا، قتل کرنا، اغوا کرنا، تشدد کرنا یا جھوٹی ایف آئی آرز کے اندراج کا مطلب دوسرے آزاد، آئین اور جمہوریت پسند صحافیوں کو خاموش رہنے کا ایک پیغام ہوتا ہے مگر میرے خیال میں اطلاعات کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا اور یہ حکومت کی خام خیالی ہے۔”

یاد رہے کہ گذشتہ برس بھی محراب شاہ آفریدی کو دھمکیاں دی گئی تھیں، پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس سمیت خیبر پختونخوا اور ملک بھر کی صحافی برادری نے قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے صحافی اور ٹی این این کے نمائندے محراب آفریدی کو دی جانے والی دھمکی آمیز کال کی مذمت کی تھی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button