باڑہ بس ٹرمینل اور مذبح خانے پر کام تاخیر کا شکار کیوں؟
خیال مت شاہ آفریدی
باڑہ کے عوام اور علاقائی آبادکاری کا منافع بخش منصوبہ باڑہ بس ٹرمینل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ محکمہ لوکل گورنمنٹ زیر انتظام گزشتہ سال جولائی میں باقاعدہ ٹینڈر شدہ منصوبے کے لئے مختص کردہ سرکاری اراضی کا ریکارڈ غائب ہو چکا ہے، 8 کروڑ دس لاکھ روپے کے اس اہم منصوبے پر کام سال گزرنے اور محکمہ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے ورک آرڈر جاری کرنے کے باوجود تاحال شروع نہ ہو سکا۔
مقامی قبیلوں کے عوام اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ لوگوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواء اور علاقائی عوامی نمائندگان سے منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ لوکل گورنمنٹ ضلع خیبر سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق باڑہ کے عوام کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے خصوصی ترقیاتی پیکیج سال 2019/20 میں اے آئی پی (ایکسیلیرٹیڈ ایمپلیمنٹیشن پروگرام) کے تحت منظور ہونے والے دو اہم منصوبے، بس ٹرمینل اور باڑہ سلاٹر ہاؤس یعنی مذبح خانہ، نہ صرف تعطل کے شکار ہوئے بلکہ دونوں منصوبوں کے لئے باڑہ ڈوگرہ ہسپتال سے پیوستہ 20 کینال سرکاری اراضی کا ریکارڈ بھی منصوبوں کی منظوری کے فوراً بعد غائب ہو چکا ہے۔
ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سال منصوبے پر کام شروع کرنے کیلئے جب متعلقہ ڈپارٹمنٹ یعنی لوکل گورنمنٹ کے سب انجینئرز لے آؤٹ دینے کیلئے سائٹ پر گئے تو وہاں چند مقامی لوگوں نے سرکاری زمین پر ذاتی ملکیت کا دعویٰ کر کے منصوبے پر کام روکنے کو کہا جس کے بعد لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے ضلعی انتظامیہ کو رپورٹ کیا تاکہ لینڈ ڈسپیوٹ کا حل نکالنے کے لئے کمیشن تشکیل ہو، تاہم ایسا نہ ہو سکا اور کافی عرصہ گزرنے کے بعد متعلقہ اداروں کے درمیان مراسلوں کے نتیجے میں ضلعی انتظامیہ نے سرکاری اراضی پر سیکشن فور نافذ کیا، نتیجتاً منصوبہ تاحال کھٹائی میں پڑا ہے جبکہ منصوبے کی فائل سرخ فیتے کی نذر ہو گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ دو اہم منصوبوں میں بروقت اقدامات نہ اٹھانے سے علاقے کو کافی نقصان پہنچنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں اور اگر اس سلسلے میں رکن قومی اسمبلی حاجی اقبال آفریدی اور ڈیڈک چیئرمین و علاقائی ایم پی اے حاجی شفیق آفریدی نے سختی سے نوٹس نہیں لیا تو عین ممکن ہے کہ یہ دونوں اہم منصوبے یعنی بس ٹرمینل باڑہ اور سلاٹر باڑہ کے لئے مختص کی گئی رقم واپس خزانے میں جمع ہو جائے گی۔
ان منصوبوں کے بارے میں جب محکمہ لوکل گورنمنٹ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بس ٹرمینل اور باڑہ سلاٹر یعنی مذبح خانہ دونوں منصوبوں کے پی سی ون دو سال پہلے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ بس ٹرمینل کا ٹینڈر گزشتہ سال جولائی میں ٹھیکیدار کو ہینڈ اوور کیا گیا جس میں منصوبے کی تکمیل کیلئے دو سال کا دورانیہ مقرر کیا گیا اور ٹھیکیدار کو ایک سال پہلے ورک آرڈر بھی جاری کیا گیا۔
انہوں نے باڑہ مذبح خانہ کے ٹینڈر کے بارے میں کہا کہ اس منصوبے کیلئے بھی ڈوگرہ ہسپتال کے ساتھ چار کنال اراضی مختص ہوئی ہے لیکن ابھی تک اس منصوبے کا ٹینڈر بھی سرکاری اراضی کی عدم دستیابی کے باعث تعطل کا شکار ہے۔
لوکل گورنمنٹ حکام کا کہنا تھا کہ بس ٹرمینل اور مذبح خانہ کی اراضی خریدنے کیلئے پی سی ون میں رقم مختص کی گئی ہے لیکن اراضی خریدنے کیلئے ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنا اور ہماری کوشش ہے کہ جیسے ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے تو منصوبوں پر کام شروع کیا جائے گا۔
بس ٹرمینل کی سرکاری یا قومی زمین کے بارے میں جب رکن قومی اسمبلی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے قبیلہ سپاہ کے متعلقہ لوگوں کو بلایا ہے اور ان سے دونوں منصوبوں کو اراضی دینے کے بارے بات کی جائے گی۔