قبائلی اضلاع

طورخم، ”دنبوں پر کسٹم ڈیوٹی دینے کو تیار ہیں”

لنڈی کوتل کے عوام نے طورخم بارڈر پر دنبوں کی درآمد پر پابندی فوری ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔

لنڈی کوتل پریس کلب میں میٹ دی پریس سے اظہار خیال میں ملک ماصل ملک عبد الرزاق آفریدی شاکر آفریدی اور سید مقتدر شاہ آفریدی نے حکومت کہا کہ کسٹم ڈیوٹی دینے کو تیار ہیں، عید کے موقع پر سنت ابراہیمی سے محروم نہ کیا جائے، بارڈر پر دنبوں کی درآمد سے غریب عوام اور حکومت دونوں کو فائدہ ہے، دنبوں کی درآمدگی بحال نہ کی گئی تو احتجاج کا سلسلہ شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی بارڈر پالیسی سمیت دیگر قوانین کا حترام کرتے ہیں، گزشتہ پانچ چھ سالوں سے طورخم بارڈر پر دنبوں کی درآمد پر پابندی ہے جس سے غریب عوام ہر سال سنت ابراہیمی سے محروم رہ جاتے ہیں۔

ملک عبدالرزاق آفریدی نے کہا کہ طورخم بارڈر پر دنبوں کی درآمد پر پابندی ہے جبکہ جمن کے راستے معمول کے مطابق لاکھوں دنبے درآمد ہوتے ہیں جو یہاں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے، طورخم بارڈر پر روزگار تباہی کی جانب جا رہا ہے یہاں ہزاروں لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، دنبوں پر پابندی سے یہاں کے غریب عوام قربانی سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ گورشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک ماصل خان شینواری کا کہنا تھا کہ عید قرباں کے موقع پر غیرمسلم بھی مسلمانوں کے ساتھ خصوصی ڈسکاؤنٹ کرتے ہیں جبکہ حکومت وقت یہاں غریب عوام کو سنت ابراہیمی سے محروم رکھ رہے ہیں جو افسوس کا مقام ہے، طورخم بارڈر پر تمام محکمے موجود ہیں اس لئے دنبوں کی درآمد پر فوری پابندی ہٹائی جائے اور ہر کسی کو اجازت دی جائے  کہ وہ کسٹم ڈیوٹی دے کر دنبے لا سکے کیونکہ یہاں کے زیادہ تر لوگ دنبوں کی قربانی کرتے ہیں۔

سماجی کارکن شاکر آفریدی کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کا انضمام ہوتے ہی یہاں دنبوں کی پابندی لگ گئی جو کہ افسوس کا مقام ہے، چمن کے راستے آزادی جبکہ یہاں طورخم بارڈر پر پابندی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے ،وزیر اعظم عمران خان  ایم این اے کورکمانڈر اور کمانڈنٹ خیبر رائفلز دنبوں پر پابندی ہٹا لیں۔

سید مقتدر شاہ آفریدی نے کہا کہ درآمدات اور برآمدات سے ملکی خزانے کو فائدہ ملتا ہے، لاکھوں دنبوں کی درآمدگی سے نہ صرف یہاں کے غریب عوام کو فائدہ ہو گا بلکہ ملکی خزانے کو بھی فائدہ ملے گا اس لئے فوری طور پر دنبوں کی درآمدگی پر فوری پابندی ہٹائی جائے بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ کریں گے اور اس حوالے سے سڑکوں پر نکلیں گے۔

خیال رہے کہ آج چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ آپ بتائیں کون ذمہ دار ہے، ہم اس کو ابھی طلب کرتے ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو غریب تو کیا مڈل کلاس کے لئے بھی قربانی کا جانور خریدنا مشکل ہو گا، ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کوئی احتجاج کرے یا روڈ بلاک کرے، ہمیں صرف اپنی عوام کی فکر ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button