"265 سیٹوں کو گھٹا کر 29 کر دینا طلباء کے مستقبل پر ڈاکہ ہے”
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبر پختونخواہ کے سابقہ قبائلی اضلاع اور صوبہ بلوچستان کے میڈیکل طلباء نے اسلام آباد میں پاکستان میڈیکل کمیشن کے سامنے گیارہ دن دھرنے کے بعد اپنے مطالبات کے حق میں بھوک ہڑتالی کیمپ کا آغاز کر دیا۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں دھرنا میں شریک ٹرائبل یوتھ فورم کے چیئرمین ریحان زیب نے بتایا کہ حکومت نے 2015 میں قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے میڈیکل طلباء کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ ملک بھر کے میڈٰیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں انہیں 265 سیٹوں پر داخلے دیئے جائیں گے لیکن امسال پاکستان میڈیکل کمیشن نے بغیر کسی قانونی جواز کے سیٹوں کو گھٹا کے 29 کر دیا۔
ریحان زیب کا کہنا تھا کہ طلباء کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں مختص سییٹوں کو برقرار رکھے، طلباء اپنے مطالبات کے حق میں 29 مارچ سے کمیشن کے سامنے دھرنے میں بیٹھے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے صرف وعدے کئے اور یقین دہانیاں کرائی جا رہی ہیں۔
"ہمارے پاس یہاں رہنے اور خوراک کے پیسے ختم ہو چکے ہیں اس لئے ہم نے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا ہے، تعلیم کے حصول کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔”
ریحان زیب نے بتایا کہ اُن کی سربراہی میں گزشتہ روز طلباء کے وفد نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی سے ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے کو پاکستان میڈیکل کونسل کے صدر کو مسئلے کے حل کیلئے بُلایا جائے گا، ”انہوں نے مسئلے کو ‘آر یا پار’ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔”
دھرنے میں بیٹھے طلباء نے گزشتہ ہفتے ٹی این این کو بتایا تھا کہ ہر سال سابقہ قبائلی اضلاع کے میڈیکل طلباء کیلئے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجز میں داخلوں کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے انٹری ٹسٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں کامیاب طلباء کو داخلہ دینے کیلے پاکستان میڈیکل کمیشن کو پابند بنایا گیا ہے کہ انہیں ایڈجسٹ کریں گے۔
طلباء کا کہنا تھا کہ ان کے دھرنے پر اپوزیشن کی مختلف پارٹیوں کے لوگ اظہار یکچہتی کے لئے آتے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔
دھرنے میں بیٹھے طلبا سے اظہار یکجہتی کیلئے آئے حکومت مخالف پارٹی مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے میڈیا سے بات چیت کے دوران مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے طلباء کیلئے وعدے کے مطابق نہ صرف ہر کالج اور یونیورسٹی میں چار چار سیٹیں بحال کرے بلکہ تعلیمی میدان میں تمام سکالرشپ کو بھی بحال کیا جائے۔
"265 سیٹوں کو گھٹا کر 29 کر دینا طلباء کے مستقبل پر ڈاکہ ہے، مطالبات مان لئے جائیں تاکہ یہ بچے تیزرفتاری کے ساتھ تعلیم حاصل کر کے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔”
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اُن کے دور حکومت میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے سالانہ بجٹ میں 46 ارب روپے رکھے جاتے تھے لیکن موجودہ حکومت نے اُسے کم کر کے 29 ارب روپے کر دیا اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یونیورسٹیوں میں اساتذہ کیلئے تنخواہیں تک موجود نہیں۔
طلبا کے مطالبات پر حکومتی پارٹی، پاکستان تحریک انصاف کے ضلع مہمند سے ممبر قومی اسمبلی اور وزارت ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ ساجد خان نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان میڈیکل کونسل کے صدر کی غفلت کے خلاف استحقاق کمیٹی میں تحریک استحقاق جمع کر رکھی ہے جسے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے اور امید ہے کہ آئندہ ہفتے کو اجلاس بُلایا جائے گا، "پھر دیکھا جائے گا کہ کیا ہوتا ہے لیکن حکومت طلباء کے مطالبات کے حق میں ہے۔”