لنڈیکوتل ہسپتال میں خاتون کورونا وائرس سے جاں بحق
لنڈی کوتل ہسپتال میں لوئے شلمان سے تعلق رکھنے والی خاتون کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہو گئی، خاتون کے بیٹے مبارک شاہ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں ان کی ماں کو داخل کیا گیا تھا لیکن وارڈ میں ان کی ماں کا علاج اور جائزہ لینے کے لئے کوئی ڈاکٹر یا پیرامیڈیکس سٹاف نہیں آیا، ساری رات بے یارو مددگار پڑی رہی صبح سویرے ایمرجنسی یونٹ میں ڈاکٹر نے انہیں پشاور ریفر کیا تھا۔
اس سلسلے میں متعلقہ ڈاکٹر نے بتایا کہ خاتون پہلے سے شوگر اور بلڈ پریشر کی مریضہ تھی اور کورونا پازیٹیو بھی تھی، ان کو دو دن پہلے پشاور ریفر کیا گیا تھا لیکن حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے کورونا وارڈ میں جگہ نہ ہونے کے باعث لنڈیکوتل ہسپتال دوبارہ لائی گئی جس کے بعد خاتون جاں بحق ہو گئی۔
کورونا وائرس سے جاں بحق خاتون کے لواحقین نے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لنڈیکوتل صدائے امن دفتر کے دو ملازم کورونا کا شکار
لنڈیکوتل میں کورونا کی شرح میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟
واضح رہے کہ ہیڈکوارٹر ہسپتال لنڈیکوتل میں چار نرسوں، آٹھ ڈاکٹروں اور چار میڈیکیس سٹاف کو کورونا کے شکار مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج کرانے کی باقاعدہ تربیت دی گئی ہے اور دو عدد وینٹی لیٹرزز بھی موجود ہیں تاہم ذرائع کے مطابق اس کے باوجود متعلقہ سٹاف کورونا مریضوں کے نزدیک بھی نہیں جاتے، اس وقت لنڈی کوتل میں 52 افراد کو کورونا ہو چکا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ لنڈی کوتل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نیک داد آفریدی طویل مدتی ٹریننگ کورس کرنے کے لئے ہسپتال میں موجود نہیں ہوتے جس کے باعث ڈاکٹرز اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نہیں نبھاتے اور یہی وجہ ہے کہ لنڈی کوتل ہسپتال کے ڈاکٹروں کے خلاف شکایات بڑھ رہی ہیں۔
لنڈی کوتل ہسپتال کے قائم مقام ایم ایس ڈاکٹر محمد شینواری نے بتایا کہ مشینری تو ساری موجود ہے مگر مشینری استعمال کرنے والے تربیت یافتہ سٹاف کی سخت کمی ہے، کورونا وائرس کے لئے قائم آئسولیشن وارڈ کے لئے بیس سے پچیس ڈاکٹروں، پیرامیڈیکس اور نرسنگ سٹاف کی ضرورت ہے تاکہ وہ باری باری راؤنڈ دی کلاک وارڈز میں مریضوں کی نگرانی کر سکیں، ”کورونا وائرس کی اس تیسری لہر میں یہاں سٹاف کی کمی ہے۔”
متعلقہ خبریں:
کورونا وائرس نے زندگی کے رنگ پیکے کر دیئے
گلالئی کے ”بلڈ ہیروز” کورونا اور تھیلیسیمیا مریضوں کے محسن!
”کورونا ویکسین کے بعد سردرد یا بخار ہو تو گھبرانے کی ضرورت نہیں”