کراچی، لنڈی کوتل کے ٹرانسپورٹر کی اغوائیگی کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا
محراب آفریدی
کراچی میں لنڈی کوتل کے ٹرانسپورٹر کی اغوائیگی کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا۔ ٹرانسپورٹر کے مخالفین کی شکایت پر پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
لنڈی کوتل کے معروف ٹرانسپورٹر حاجی علیم خان نے چند روز پہلے میڈیا بیان میں کہا تھا کہ ان کے جواں سالہ بیٹے ابراہیم آفریدی کو کراچی سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ابراہیم خان کو مبینہ طور پر تاوان کے لئے اغوا کیا گیا ہے اور انہوں نے ابھی تک پولیس میں رپورٹ درج نہیں کی ہے۔
ابراہیم آفریدی عرصہ دراز سے کراچی میں ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور خاندانی زرائع کے مطابق انہیں پچھلے کچھ عرصے سے بھتے اور دھمکی آمیز کالز موصول ہو رہی تھیں جس کی انہوں نے پولیس سے شکایت بھی کی تھی۔
گزشتہ روز دن دیہاڑے بوقت دوپہر چند نامعلوم افراد، جو کہ پولیس کی وردی میں ملبوس تھے، انہیں اسلحے کی نوک پر اغوا کر کے لے گئے۔
میڈیا میں رپورٹس آنے کے بعد علیم خان کے مخالفین مینگل برادرز نے کہا کہ ابراہیم خان کے ساتھ ان لوگوں کا کروڑوں روپوں کا تنازعہ ہے اور ان کی شکایت پر ہی انہیں پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
مینگل برادرز کے محمد حسان آفریدی نے کہا کہ ابراہیم آفریدی پر ان کا ایک ٹرالر اور کروڑ روپے مالیت کا تیل چوری کرنے کا الزام ھے اور ان کے خلاف باقاعدہ ثبوتوں کے ساتھ ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے، ”ہم امن پسند کاروباری لوگ ہیں اور قانونی راستہ اختیار کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔”
محمد احسان آفریدی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ان لوگوں نے لنڈی کوتل میں دن دیہاڑے ہماری گاڑی قبضہ کر کے عملے کو زدو کوب کیا تھا اور مذکورہ گاڑی تاحال لاپتہ ہے جس کی باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے اور ابراہیم کا بھائی اکبر خان دوران تفتیش گاڑی چوری کرنے کا اعتراف بھی کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکبر خان ولد علیم خان بمعہ برادران ہماری کمپنی کے تیل سے بھرے 3 عدد آئل ٹینکرز فروخت کر چکے ہیں جس کی کل مالیت بمعہ پی ایس او جرمانہ 2 کروڑ 25 لاکھ روپے ہیں جس کے تمام دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے درمیان سابق سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی سمیت دیگر معروف کاروباری شخصیات نے جرگے کی کوششیں کیں، ان کے سامنے تمام دستاویزی ثبوت پیش کیے جس کے بعد جرگہ سے بھاگ گئے اور اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، ان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، یہ کرپٹ عناصر افہام وتفہیم کے ساتھ معاملات ختم کرانے میں سنجیدہ نہیں جس کے بعد قانونی راستہ اختیار کیا ہے۔