باجوڑ، جرگہ کے خواتین سے متعلق پابندیوں کے فیصلے غیرقانونی قرار
باجوڑ کی ضلعی انتظامیہ نے واڑہ ماموند کی اقوام کی جانب سے خواتین کے ایف ایم ریڈیوز کو کال کرنے اور ان کے صدائے امن سٹر جانے پر پابندی پر مبنی فیصلوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس طرح کے غیرقانونی اقدامات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
باجوڑ انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے جاری ایک بیان کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے اس واقعے کا نوٹس لیا اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر باجوڑ کی سربراہی میں ایک وفد واڑہ ماموند کے عمائدین (خصوصاً جرگہ ممبران) کے پاس بھیجا۔
بیان کے مطابق وفد نے مشران پر واضح کیا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد سابقہ فاٹا خیبر پختونخوا کے ساتھ مل گیا ہے اور جرگہ کا ایف ایم سٹیشن کو خواتین کی فون کالز پر پابندی، لشکرکشی اور سی ایف سی سنٹر میں خواتین کے جانے پر پابندی کا فیصلہ غیرقانونی ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیں:
قبائلی مرد نہیں چاہتے کہ خواتین معاشی طور پر خودمختار ہوں
”جس کی لڑکی نے ریڈیو سٹیشن کال کی، وہ دس ہزار روپے جرمانہ”
وفد نے خبردار کیا کہ مقامی لوگوں کی جانب سے محولہ بالا قسم کے اقدامات پر حکومت ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
بیان کے مطابق مشران نے وفد کو یقین دلایا کہ جرگہ ماورائے آئین اور شریعت و انسانی حقوق کے منافی فیصلے نہیں کرے گا تاہم آنے والی نسلوں کی بہتری کے لئے فیصلے یا اقدامات ضرور کئے جائیں گے۔
مشران نے یقین دہانی کرائی کہ محولہ بالا امور پر، گذشتہ جرگہ کے دوران، تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور کسی بھی قسم کے فیصلوں سے قبل ضلعی انتظامیہ، سیکیورٹی فورسز اور قانونی ماہرین کے ساتھ مکمل مشاورت کی جائے گی۔
بیان کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے واڑہ ماموند کے مشران کو یقین دلایا ہے کہ علاقے میں انسداد منشیات کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کے جائیں گے جبکہ صدائے امن مرکز کے حوالے سے ان کی تجاویز متعلقہ اداروں کو ارسال کی جائیں گی۔