فیچرز اور انٹرویوقبائلی اضلاع

جب درہ آدم خیل کے نوجوانوں نے منشیات مخالف تحریک کا آغاز کر دیا

شاہ زیب آفریدی

درہ آدم خیل کے نوجوانوں کا احسن اقدام، گذشتہ دنوں درہ آدم خیل یوتھ اینڈ سٹوڈنٹس یونین کے ساتھیوں نے منشیات کی روک تھام کے حوالے سے درہ آدم خیل کی پانچوں اقوام آخوروال، زرغن خیل، شیراکی، طورچھپر، بوستی خیل میں مہم چلائی اور لگ بھگ 95 جامعہ مساجد کے علماء تک یہ پیغام پہنچایا کہ جمعہ کے خطبے میں منشیات کے دینی اور دنیاوی نقصانات کو بیان کریں جس پر درہ آدم خیل کی پانچوں اقوام کے علماء نے اتفاق کیا اور گذشتہ روز (جمعہ کو) لگ بھگ 95 مساجد میں منشیات کے دینی و دنیاوی نقصانات پر بیانات ہوئے۔

علاوہ ازیں اسی سلسلے میں اتوار کے روز عباس چوک یعنی شہداء چوک میں آدم خیل قبیلے کا ایک گرینڈ جرگہ بھی ہوا جس میں ایف آر پشاور کی چاروں اقوام و کالا خیل کو خصوصی دعوت دی گئی تھی۔

جرگہ کے دوران آدم خیل قبیلہ کے تمام مشران کشران سے اپیل کی گئی کہ وہ سب منشیات کے خلاف جنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے بچوں کا مستقبل بچائیں، ساتھ ہی تختِ پشاور پر بھی یہ بات واضح کی گئی کہ قبائلی نظام ایک مکمل نظام ہے جس میں ہر برائی کی روک تھام کے طور طریقے واضح ہیں اور ھم اپنے قبائلی نظامِ جرگہ و انصاف کو ہزار درجہ بہتر سمجھتے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے خصوصی گفتگو میں ”زوڑ کلی” کے ملک تاج محمد نے بتایا کہ مھجے پتہ نہیں ہے کہ کون لوگ منشیات فروخت کرتے ہیں لیکن آپ لوگ ہمیں بتائیں ہم ان کے خلاف قوم کی رویات کے مطابق کارروائی کریں گے۔

ملک تاج محمد نے کہا کہ قوم میں جو بھی قمار بازی کرتا تھا یا کسی بھی قسم کی منشیات فروخت کرتا تھاہم نے اس کے خلاف قدم اٹھایا ہے، تمام قبائل کے مشران نے بھی بڑھ چڑھ کر حیصہ لیا تھا اور منشیات کے خلاف آواز اٹھائی تھی، ”اس مہم کو ہم آگے بڑھائیں گے اورزبردستی منشیات کی روک تھام کریں گے۔

قاسم خیل قول مائن ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک صابر خان نے کہا کہ درہ آدم خیل کے نوجوانوں نے بہت نیک قدم اٹھایا ہے، یہ مسئلہ منشیات کا ہے اور منشیات کی مخالفت پوری دنیا کرتی ہے یہاں تک کہ جو آدمی نشہ کرتا ہے وہ تھی اس کے خلاف ہوتا ہے لیکن وہ بھی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، ”ہم کہتے ہیں کہ منشیات کو ختم کریں گے لیکن اس کیلئے ایک حکمت عملی بنائیں گے، نشہ آور چیزوں سے بچنے کیلے متبادل راستہ نکالیں گے۔”

ملک صابر خان نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں اس موقع پر حکومت سے ایک مطالبہ کرنا چاہئے کہ الحمداللہ ہمارے بچے اتنے ہوشیار ہو گئے ہیں جو کہ قوم کے اچھے اور برے کے بارے میں سوچتے ہیں، نشے سے بچنے کیلئے حکومت اسلام اباد اور پشاور کی طرح درہ آدم خیل میں بھی نشہ کے عادی افراد کے لئے ایک بحالی مرکز قائم کرے۔

شاکر آدم خیل جس کا تعلق طورچھپر سے ہے، نے کہا کہ قاسم خیل چوک شہداء چوک پر بہت سے اجلاس ہوئے لیکن آج جو اجلاس ہوا ہے یہ ہمارے آنے والی نسلوں کیلئے اچھی سوچ پر مبنی کاوش ہے، یہ شچ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نشے کی طرف نوجوان نسل کا رجحان زیادہ ہے، نشے کی روک تمام کیلئے یہ ہمارا پہلا قدم ہے، انشاء اللہ یہ جو قدم ہم نے اٹھایا ہے یہ رنگ لائے گا۔

شاکر آدم خیل کا مزید کہنا تھا کہہم اپنے اپنے گھروں پر نظر رکھیں گے، ہم اپنے بچوں پر نظر رکھیں گے کہ یہ کس طرف جا رہے، ہمارے معاشرے میں باپ اپنے بیٹے کے سامنے نسوار کرتا ہے، سگریٹ پیتا اور اپنے بچوں سے بالکل بھی پردہ نہیں کرتا ہے، اپنے بیٹے کو پیسے دے کر دکان بھیج کر کہتا ہے کہ دکاندار کو کہو کہ فلانا سگریٹ مانگ رہا ہے، یہیں سے بچے کی سوچ غلط چیزوں کی طرف چلی جاتی ہے، اس کو غلط چیز غلط نہیں لگتی۔

ملک حاجی نسیم نے اس موقع پر کہا کہ اصل بات تو یہ ہے کہ کوئی بھی نشے کو پسند نہیں کرتا اس لیے ہمیں چاہئے کہ ہم اس کیلئے لاءحہ عمل طے کر لیں، اخوروال سٹوڈنس کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کو قوم اخوروال تک محدد نہ رکھو بلکہ اس تحریک کو پھیلاؤ پورے قبائل میں، یہاں بیٹھے ہونے سارے مرد حضرات کو چاہئے کہ بچوں کے مستقبل کیلئے منشیات کو ختم کرنے میں بھرپور کوشش کریں۔

قوم شرکی کے ملک حاجی مستقیم نے اس موقع پر کہا کہ میری تو یہ عرض ہے کہ ہم ایک سرشتہ بنائیں اور زور سے اس پر کام شروع کریں، اگر ہم اس کو باتوں تک محدد رکھتے ہیں تو اس کا فائدہ کم ہو گا، ہمارے جوانوں نے جو تحریک شروع کی ہے اس تحریک کو آگے پھیلائیں۔

فضل مالک نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ یہ منشیات درہ آدم خیل میں پیدا ہوتی ہیں اور نا ہی کوئی اس کو تیار کرتا ہے، یہ منشیات کوہاٹ اور پشاور سے ہمارے علاقوں میں لا کر فروخت کی جاتی ہے، یہ کون کرتا ہے، یہ حکومت کرتی ہے۔

آخوروال کول مائن کمیٹی کے چیئرمین پیر عطا محمد نے کہا کہ مسلمان اور ہندو دونوں منشیات مخالف ہوتے ہیں، نشے کی ممانعت حکومت بھی کرتی ہے، عام لوگ بھی اور قبائل بھی اس کے خلاف ہیں پھر بھی ہر طرف چیزیں بک رہی ہیں، ہمیں ہر قوم سے ایک دو مشران دیں پھر دیکھیں درہ آدم خیل میں چھوڑ بالکل اس کے اطراف میں بھی کوئی منشیات فروخت نہیں کر سکتا۔

ملک تاج محمد نےسوال اٹھایا کہ منشیات کو لوگ کیسے فروخت کرتے ہیں، اگر ان کے ساتھ سرکار ملوث نہیں تو پھر لوگوں کے حجروں اور گھروں کے اندر یہ کیسے پہنچتی ہے، شہروں میں لوگ کیسے فروخت کرتے ہیں؟

آدم خیل قومی تحریک کے صدر ملک نور زمان (پرنسپل) ان نوجوانوں کی کاوش کو سراہا اور کہا کہ منشیات فروشی اور استعمال ایک لعنت ہے جس کی روک تھام کے لئے مل جل کر کام کریں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button