‘دوسال میں ہمیں یہ پتہ نہیں چلا کہ ہم پولیس ہیں یا وہی خاصہ دار’
آل خاصہ داراور لیویز فورس نے اپنے مطالبات کے سلسلے میں احتجاجی جرگے کا انعقاد کیا۔ گزشتہ روز ضلع مہمند کی تحصیل یکہ غنڈ میں آل خاصہ داراور لیویز فورس کے چیئرمین سید جلال وزیر کی زیر صدارت مطالبات کے حق میں احتجاجی جرگے کا انعقاد کیا گیا۔ جرگہ کے دوران شرکاء نے کہا کہ پولیس فورس میں انضمام سے قبل 22نکاتی ایجنڈے پر عمل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اس کا نٖفاذ کیا جائے۔ جرگہ میں تمام ضم شدہ اضلاع کے خاصہ دار اورلیویز کے افسران،عوامی اور سیاسی نمائندوں، عمائدین اور فورسز اہلکاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پرلیویز, خاصہ دارفورس کمیٹی کے چیئرمین سید بلال وزیر،ایم پی اے نثار مومند،ملک عباس رحمان،ڈی ایس پی جاوید خان اور دیگر مشران بھی موجود تھے۔جرگہ سے خطاب میں چیئر مین سید جلال وزیر نے کہا کہ انضمام کے وقت ہم سے جن 22 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کیا گیا تھا اس میں ابھی تک ایک بھی پورا نہیں ہوا۔دوسال میں ہمیں یہ پتہ نہیں چلا کہ ہم پولیس ہے یا وہی خاصہ دار،اگر ہم پولیس ہیں تو ہمیں دوسرے اضلاع کی پولیس کے برابر مراعات دیئے جائیں، ہمارے ایک آئی جی نے ہمیں رینکس کے بیج لگائے تھے اور دوسرے آئی جی صاحب کہتے ہیں کہ مجھے نہیں پتہ کہ آپ کو یہ رینکس کس طرح الاٹ کئے گئے۔
ہم نے اس مٹی کی خاطر قربانیاں دی ہیں۔28000 ہزار ملازمین اور ان کے خاندانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے،ہمارے شہداء، بیواؤں اوریتیم بچوں کو ملک کے دوسرے علاقوں جتناپیکیج دیا جائے۔ایم پی اے نثار مومند نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ فاٹا انضمام سے پہلے سرتاج عزیز کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کے سفارشات پر عمل کیا جائے جس میں ضم اضلاع کے عوام کے ساتھ وعدے کئے گئے تھے کہ10 سال تک ٹیکس سے استثنیٰ اور ملک کے دوسرے شہریوں کے برابر حقوق،صحت و تعلیم کے سہولیات دیئے جائیں گے لیکن یہاں پر 15 ہزار طلباء آن لائن کلاسز سے محروم رہے،بدقسمتی سے حکومتی ناکامی ہے کہ انضمام کو دو سال ہوگئے،ہم فورسزکے احتجاج میں ان کے ساتھ ہیں اور مطالبہ ہے کہ فورسز میں جتنے اوور ایج لوگ ہیں حکومت ان کو گولڈن ہینڈ شیک سکیم کے تحت پنشن دے اور ان کے بچوں کو ان کی جگہ بھرتی کرے۔
آخر میں جرگے کے شرکاء نے اعلان کیا کہ آج بروز پیرخیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے احتجاج ریکارڈ کریں گے۔