حج سے پہلے عید منانا جائز ہے یا ناجائز، علماء کی رائے بٹ گئی
ناہید جہانگیر
آج شمالی وزیرستان کے علاقے حیدرخیل میں عید قربان منائے گئی جس کے بعد ایک سوال ذہن میں اٹھنے لگا ہے کہ آیا حج سے پہلے بڑی عید منائی جاسکتی ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پشاور کے علاقے دیر کالونی مسجد میں خطیب کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دینے والے مفتی ضیا اللہ شاہ نے کہا ہے کہ حج کے احکامات سے پہلے عید منانا اسلام کے ساتھ مذاق اور گناہ کیبرہ ہے۔
شمالی وزیرستان کی مقامی رویت ہلال کمیٹی کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی عید کا چاند دیکھنے کی شہادت کی بنیاد پر میرعلی کے گاؤں حیدر خیل میں آج منائی جارہی ہے اور حیدر خیل گاؤں کے جامع مسجد میں نماز عید بھی ادا کی گئی۔
مفتی ضیا اللہ شاہ نے شمالی وزیرستان میں میرعلی سب ڈویژن کے گاوں حیدر خیل میں عید قربان منانے کے حوالے سے کہا ہے کہ جس نے بھی آج عید منائی اور جانوروں کی قربانی کی انہوں نے گناہ کبیرہ کیا اور ان کی جانوروں کی قربانی بھی نہیں ہوئی کیونکہ حج آج ہے تو پھر حج سے پہلے کس طرح عید کی جاسکتی ہیں۔
لیکن حیدر خیل کے مولوی رفیع اللہ نے گاوں میں عید منانے کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے شہادتیں وصول کی تھی اور پھر علمائے کرام کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی عید کا اعلان کیا ہے جو شرعی لحاظ سے درست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی رو سے جہاں چاند نظر آئے وہاں عید منائی جاسکتی ہے۔
حج سے پہلے عید قربان نہیں منائی جا سکتی اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حج کا عید کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے وہ الگ رکن ہے اور قربانی الگ، جہاں چاند نظر آئے وہاں کے لوگوں پر عید منانا فرض ہو جاتا ہے اس لئے چاند نظر آنے کے بعد پورے گاؤں میں عید کا اعلان کیا گیا۔
دوسری جانب مفتی ضیاء اللہ شاہ نے بتایا کہ عید قربان حضرت ابراہیم علیہ سلام کا واجب عمل ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے تمام صاحب استطاعت عالم اسلام پر واجب کیاگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا کہ جو بھی صاحب استطاعت قربانی نہ کریں وہ عید گاہ میں نہ آئیں لیکن اس کے لیے اللہ تعالی کی طرف وقت مقرر ہے اور اسلام کا ایک اہم حصہ ہے، اجتماعی عمل ہے انفرادی نہیں اور کوئی بھی اللہ کی قائم کردہ حدود سے نہیں نکل سکتا۔
عید قربان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتی ضیا اللہ شاہ نے کہا کہ اللہ کی طرف سے ذوالحجہ کے مخصوص 5 دن حج کے لئے مقرر ہیں 9 ذوالحجہ کوحج ادا کیا جاتا ہے اور دسویں دن عید قربان منایا جاتا ہے اور تمام عالم اسلام میں جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے نہ اس سے ایک دن پہلے نا بعد کے مہینے میں اپنی مرضی سے عید منانے کی اجازت ہے۔
حیدر خیل میں آج عید منانے جانے پر مفتی نے کہا کہ حج کے فریضہ سے پہلے عید الاضحیٰ نہیں منائی جاسکتی جس طرح جب رمضان کا چاند نظر آنے کے بعد روزہ فرض ہوتا ہے اور رمضان میں ہی روزے رکھے جاتے ہیں یہ نہیں ہے کہ کسی بھی مہینے میں اپنی مرضی سے روزہ رکھے جائے۔ اسی طرح عید الاضحیٰ کے لئے بھی حج کے بعد دن مقرر ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمرہ اب انفرادی عبادت ہے اور کسی بھی مہینے میں اپنی مرضی سے ادا کیا جا سکتا ہے لیکن حج اپنے مقررہ وقت پر اجتماعی طور پر ادا کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عید الاضحیٰ یکم اگست کو منائی جائے گی جبکہ سعودی عرب نے جمعہ کے روز عید قربان منانے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب میران شاہ کے سرکاری خطیب عبدالحسن کا کہنا ہے کہ تاریخ میں اس نے کبھی نہیں سنا کہ حج کے احکامات سے پہلے کسی بھی ملک میں عید قربان کی گئی ہو اور جہاں تک حیدر خیل کا تعلق ہے تو ان کے پاس کوئی مستند دلیل نہیں ہے لیکن پورے گاوں میں عید کا اعلان کر دیا گیا جس سے وہ خود بھی متفق نہیں ہیں۔