ضلع کرم میں اراضی تنازعے پر دو قبیلوں کے مابین پانچ روزہ خونریز جھڑپیں ختم
ضلع کرم میں اراضی تنازعے پر دو قبیلوں کے مابین پانچ روزہ خونریز جھڑپیں ختم ہو گئیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے، پارلیمنٹرینز اور عمائدین فریقین کے مابین جھڑپیں رکوانے میں کامیاب ہو گئے، جھڑپوں میں فریقین کے 15 افراد جاں بحق جبکہ چالیس زخمی ہوئے۔
فائر بندی کے اعلان کے بعد پاک فوج، پولیس اور ایف سی کے دستے بالش خیل ابراہیم زئی اور پاڑہ چمکنی کے علاقوں میں گئے اور فریقین کے مسلح افراد کو مورچوں سے ہٹا دیا گیا فائر بندی کے اعلان کے بعد علاقے میں فائرنگ کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔
ڈی پی او محمد قریش اور ڈپٹی کمشنر شاہ فہد کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے اعلان کے بعد آمد و رفت کے راستے کھولنے اور بجلی کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور تنازعے کے حل کیلئے ایک جرگہ تشکیل دیا جائے گا جس کے ذریعے اس مسلے کو حل کیا جائے گا ۔
ایم این اے ساجد طوری اور ایم پی اے اقبال سید میاں نے میڈیا کو بتایا کہ جھڑپیں روکوانے میں فریقین کے عمائدین نے بھرپور ساتھ دیا۔
پارلیمنٹرینز کا کہنا تھا کہ اس قسم تنازعات کے حل کیلئے فوری طور کمیٹی تشکیل دینے اور ریونیو ریکارڈ کے ذریعے ان مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
واضح رہے کہ میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق تنازعہ مبینہ طور پر شاملات کی زمین پر پاڑہ چمکنی قبائل کی جانب سے تعمیرات پر شروع ہوا ہے۔ بالش خیل قبیلے کے مشران کا کہنا تھا کہ پاڑہ چمکنی قبائل نے عدالتی احکامات کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کو مسمار نہیں کر رہے اور زمین کے دورے کے موقع پر ان پر فائرنگ کی گئی ہے۔