قبائلی اضلاع

کرم، قبیلوں کے مابین لڑائی میں مزید 4 جاں بحق، ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات

ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین اراضی تنازعہ پر آج چوتھے روز بھی لڑائی جاری رہی اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے ساتھ مجموعی اموات 14 تک پہنچ گئی جبکہ 40 سے زائد افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ دونوں قبائل ایک دوسرے پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزامات بھی لگا رہے ہیں۔

لوئر کرم میں پاڑہ چمکنی اور بالش خیل قبائل کے مابین لڑائی 27 جون کو شروع ہوئی تھی جس میں دونوں اطراف سے بھاری اسلحے کا استمال کیا جا رہا ہے۔ مقامی زرایع کے مطابق تازہ جھڑپوں میں پاڑہ چمکنی قبیلے کے مورچے میں فائرنگ کے وقت اپنے ہی آر آر توپ کا گولہ پھٹنے سے تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ اسی طرح بالش خیل سے بھی ایک بندہ فائرنگ کی ضد میں آکر جاں بحق ہوگیا ہے۔

پاراچنار پشاورمین شاہراہ ہر قسم کے آمد و رفت کے لئے بند ہے اور فائرنگ کی زد میں اکر بجلی کی مین سپلائی لائن کی تاریں ٹوٹنے سے ضلعی صدر مقام پاراچنار سمیت اپر کرم کی بجلی بند ہوگئی جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے بعد بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔

بالش خیل زمین تنازعہ: جھڑپوں کا سلسلہ جاری، اب تک 9 افراد جاں بحق

کرم میں مقامی قبائل کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا، فرقہ وارانہ فسادات کا خدشہ

واضح رہے کہ پاڑہ چمکنی قبیلہ اہل سنت جبکہ بالش خیل اہل تشیع ہے اور موجودہ جھڑپوں کو مسلکی اور فرقہ ورانہ فسادات میں تبدیل ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دونوں قبیلوں کے مابین تنازعے کے حل کئے اگر مقامی انتظآمیہ کی جانب سے سنجیدہ کوشش ہوتی نظر نہیں آ رہی لیکن اہل سنت اور اہل تشیع کے مقامی مشران پر مشتمل جرگے نے فائر بندی کے لئے کوششیں تیز کردی ہے۔

ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری اور ایم پی اے سید اقبال میاں نے میڈیا کو بتایا کہ آج پارلیمنٹرین قبائلی عمائدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مسلسل کوششوں کے بعد فریقین کو سیز فائر پر رضا مند کرلیا گیا تھا اور مورچوں سے مسلح افراد کو ہٹانے کے لئے آگے بڑھ رہے تھے کہ اس دوران پاڑہ چمکنی قبائل کی طرف سے دوبارہ حملے شروع کئے گئے جس کی وجہ سے فائر بندی نہ ہوسکی اور دوبارہ جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

دوسری جانب ممبر صوبائی اسمبلی محمد ریاض نے الزام لگایا ہے کہ دونوں قبیلوں کے مابین انتظامیہ نے تین دن کے لئے فائر بندی کروائی تھی لیکن بالش خیل قبیلے نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button