طورخم بارڈر: گاڑیوں کو اجازت نہ ملنے کی وجہ سے ہزاروں چوزے ہلاک
وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے طورخم بارڈر 24/7 بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد اس پر آج سے عمل درآمد شروع ہوگیا تاہم تاجروں کا کہنا ہے کہ نوٹیفیکیشن کے باوجود ان کا سامان گاڑیوں میں پڑا خراب ہوگیا ہے اور ان کو اس پارجانے کی اجازت نہیں مل رہی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق طورخم، غلام خان اور چمن سرحدی گزرگاہیں آج سے دن رات 24 گھنٹے کھلی رہیں گی، سرحدی گزرگاہیں ایمپورٹ، ایکسپورٹ، ٹرانزٹ اور پیدل آمدورفت کے لئے بحال ہوں گے۔
نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ہفتہ میں 6 دن 24 گھنٹے کارگوگاڑیوں اور ایک دن پیدل آمدورفت کے لئے مختص کردیاگیاہے، تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمدورفت مجوزہ ایس او پی کے مطابق ہوگا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے باعث 16 مارچ سے سرحدی گزرگاہوں پر تجارتی سرگرمیاں معطل رہی۔
دوسری جانب تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کا سامان گاڑیوں میں کڑاب ہوگیا ہے۔ افغانستان ایکسپورٹ کرنے والے چوزہ کے تاجر قاری نظیم گل نے کہا کہ گزشتہ سال روزانہ کی بنیاد پر 60ٹرک چوزہ افغانستان کو سپلائی کرتا ہے لیکن اب یہ تعداد روزانہ تین گاڑیوں تک محدود ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج بھی انکی کئی گاڑیاں بارڈر کے قریب کھڑی ہییں جن میں سے 70 فیصد چوزے مرگئے ہیں لیکن پھر بھی ان کو اس پار جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ طورخم بارڈر پرپہلے کی طرح تجارت کی اجازت دی جائے تاکہ ان کا مزید نقصان ہونے سے بچ جائے کیونکہ کورونا کی وجہ سے تاجرپہلے ہی معاشی مسائل سے دوچار ہیں۔
چوزہ کے تاجروں نے فریاد کرتے ہوئے کہا کہ طورخم بارڈر کے راستے روزانہ تیس ہزار چوزہ سپلائی کی جاتی ہے لیکن کسٹم حکام اور دیگر زمہ دار حکام کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے روزانہ کے بنیاد پر 10 ہزار چوزے ہلاک ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کا بڑا نقصان ہورہا ہے افغانستان چوزہ سپلائی کرنے والے تاجروں نے کسٹم حکام سیکورٹی فورسز حکام اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ طورخم بارڈر کے راستے افغانستان لے جانے والے چوزہ کو بروقت اجازت دی جائے تاکہ تاجر برادری مزید نقصانات سے بچ سکے اور ان کی مشکلات میں کمی آجائے۔